کیا پنجاب میں بیوروکریسی کو نواز شریف دور کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد چلا رہے ہیں؟

کیا پنجاب میں بیوروکریسی کو نواز شریف دور کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد چلا رہے ہیں؟
 

ملک کے صحافتی حلقے کہیں کھل کر اور کہیں ذو معنی گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت کو لتاڑ تو رہے ہی ہیں اسکی رخصتی کی جانب بھی اشارے کر رہے ہیں۔ سہیل وڑائچ جنہوں نے ن لیگ کی نواز حکومت کے خاتمے کے حوالے سے پارٹی از اوور کے عنوان سے کالم لکھ کر پیش گوئی کی تھی اب وہ مسلسل اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ عمران خان  کی حکومت بھی  گھر کی ہونے والی ہے۔ اور تو اور ایسے صحافی جنہوں نے عمران خان اور تحریک انصاف کو حکومت میں لانے والی ریاستی و نیم ریاستی ہر کوشش میں مزید وزن ڈالنے کے لئے  صحافتی  اصولوں کو پامال کیا وہ بھی اس وقت تحریک انصاف کی حکومت کو صحافتی گھونسے رسید کر رہے ہیں۔ 

انہی میں سے ایک مظہر برلاس تھے جن کی وزیر اعظم عمران خان کے سامنے انکی مدح سرائی پوری قوم نے دیکھ رکھی ہے۔

اپنے تازہ ترین کالم  کارپیٹ بیگرز میں انہوں نے بھی تحریک انصاف کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں  وہ لکھتے ہیں کہ  حالات کے بارے سوچ ہی رہا تھا کہ بودی شاہ آگئے، عرض کیا کہ شاہ جی! آپ بھی فرمائیں جو فرمانا ہے۔ بیزاری سے کہے گئے جملے پر بودی شاہ پھٹ پڑا

’’فواد چوہدری نے تو ذرا سا بےنقاب کیا ہے ورنہ حالات اس سے بھی کہیں زیادہ سنگین ہیں، پتا نہیں ایک وزیر دوسرے وزیر کو تھپڑ مارتے مارتے کیسے رُک گیا، ملک پر گرپ کیا ہونی ہے، کابینہ پر گرپ نہیں، مشیروں کی فوج کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، ایسے لوگ مشاورتوں کے ذریعے اقتدار میں ہیں جن کا عوام سے کوئی تعلق نہیں، بعض بریف کیس لے کر آئے ہوئے ہیں اور بعض مبینہ طور پر یہ کہتے ہیں کہ ہم اکیلے تو نہیں کھاتے، سب کو کھلاتے ہیں ہیں۔ 

کبھی مہنگائی سر چڑھ کر بولتی ہے تو کبھی پاور کمپنیوں کا مافیا کام دکھاتا ہے، مافیاز حکومت کا حصہ بن چکے ہیں، ملک میں کاریں مہنگی ہو گئیں، دو تین گھرانے کھاد اور کاروں کے چکر میں نوازے گئے۔

جو بیوروکریٹ پچھلے دور میں نوازے گئے تھے اب زیادہ نوازے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں مخالف جماعت کے لیڈر کا کزن افسرِ اعلیٰ ہے مگر وہاں عملاً حکمرانی اسلام آباد سے ایک سینئر بیوروکریٹ کر رہا ہے، اس بیوروکریٹ نے وزیراعظم کے چند مشیروں اور ایک سول ادارے کے سربراہ کو ساتھ ملا رکھا ہے، جھوٹی سچی رپورٹیں آ جاتی ہیں۔

مظہر برلاس نے اپنے اس  مبینہ سورس کے حوالے سے لکھا ہے کہ پنجاب میں عملاً حکومت نواز شریف دور کے پرنسپل سیکریٹری کر رہے ہیں، وہ اپنی جیل کا سارا غصہ نکال رہے ہیں، ان کے شاگردِ خاص ایسی جگہ پر ہیں جو تبادلے کرتے ہیں، عہدوں سے نوازتے ہیں، سارا کام ان کے ذریعے چل رہا ہے، اگر حکومت اہم عہدوں پر تعینات بیوروکریٹس کے وٹس ایپ چیک کروائے تو اسے پتا چلے گا کہ کزن کس طرح حکومت کا تمسخر اُڑا رہے ہیں۔ این ایچ اے کا ایک افسر اپنے وزیر کے میمز بناتا ہے، دو اور بیوروکریٹ بھائی شاید سارا دن اسی کام پر لگے رہتے ہیں، محکمہ صحت، لیبر اور لوکل گورنمنٹ پنجاب میں بھی یہی کام ہو رہا ہے۔ 

اس دور میں بھی (ن) کے ڈسے ہوئے بیوروکریٹس کی ترقیاں نہیں ہو سکیں، سندھ سے تعلق رکھنے والوں کی ترقیاں بھی خاص نہیں ہو سکیں، بیوروکریسی حکومتی احکامات کو ہوا میں اُڑا دیتی ہے، اس نے موجودہ حکومت کو ہوائی حکومت بناکے رکھ دیا ہے۔