لاہور ہائیکورٹ نے فواد حسن فواد کی ضمانت منظور کر لی، رہا کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے فواد حسن فواد کی ضمانت منظور کر لی، رہا کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت 10، 10 لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔ فواد حسن فواد کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے 10، 10 لاکھ کے مچلکوں کے عوض فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ مچلکے احتساب عدالت میں جمع کروائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ فواد حسن فواد نے لاہور ہائیکورٹ میں اشتر علی اوصاف اور امجد پرویز ایڈوکیٹس کی وساطت سے درخواست دائر کی تھی، درخواست میں وزرات قانون و انصاف، چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

فواد حسن فواد نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا تھا کہ نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 15 ماہ سے گرفتار کر رکھا ہے، 15 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باجود ریفرنس میں فرد جرم عائد نہیں کی جا سکی، راولپنڈی میں واقع کثیرالمنزلہ پلازے سے کوئی تعلق نہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ دوران ملازمت کوئی بھی ناجائز فائدے حاصل نہیں کیے، شدید بیماری میں مبتلا ہوں جس کا علاج جیل میں ممکن نہیں۔

یاد رہے کہ نیب حکام کے مطابق فواد حسن فواد نے راولپنڈی میں 15 منزلہ شاپنگ مال، حیدر روڈ پلاٹ کے اثاثے بنائے جبکہ جہانگیر صدیقی گروپ کے بنک سے 3 ارب 45 کروڑ کا قرض ظاہر کیا، ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق فیملی سیونگ 2 کروڑ 54 لاکھ 80 ہزار 822 روپے ہے۔

فواد حسن فواد کون ہیں؟

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری اور ملک کے ایک انتہائی طاقتور سمجھے جانے والے بیوروکریٹ فواد حسن فواد 14 جنوری 2020 کو نیب حراست میں ریٹائرڈ ہوئے۔

فواد حسن فواد پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 22 ویں گریڈ کے افسر ہیں اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ہونے کے ناطے اس طاقتور عہدے پر وہ ڈیفیکٹو پرائم منسٹر بھی کہلاتے تھے۔ فواد حسن فواد نومبر 2015 سے جون 2018 تک وزیراعظم آفس میں پرنسپل سیکرٹری کے عہدے پر براجمان رہے۔

انہوں نے دو وزرائے اعظم کے ساتھ بطور پرنسپل سیکرٹری کام کیا، جن میں نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی شامل ہیں۔ فواد حسن فواد سب سے پہلے شہ سرخیوں میں تب آئے جب وہ پنجاب میں سیکرٹری ہیلتھ کے عہدے پر تھے اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بااعتماد افسروں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ جیسے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہوئی تو فواد حسن فواد کا پرنسپل سیکرٹری کا عہدہ بھی ختم ہو گیا اور انہیں ڈی جی سول سروسز اکیڈمی تعینات کر دیا گیا۔

اس دوران 6 جولائی 2018 کو قومی احتساب بیورو نے انہیں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مقدمے میں گرفتار کر لیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک نجی کمپنی کا آشیانہ اقبال (سرکاری ہاوسنگ کالونی) کی تعمیر کا کنٹریکٹ منسوخ کروایا جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ اسی گرفتاری کے دوران نیب نے ان پر ایک اور مقدمہ آمدن سے زائد اثاثوں کا بھی بنا دیا۔ فروری 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مقدمے میں ان کی ضمانت منظور کر لی جبکہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ان کی ضمانت آج 21 جنوری 2020 کو منظور ہوئی ہے۔

فواد حسن فواد 14 جنوری 1960 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور 30 سال افسر شاہی میں گزارنے کے بعد وہ اپنی سالگرہ کے دن ہی جیل میں ریٹائرڈ ہوئے۔