حکومت الیکشن میں تاخیر کا فائدہ بتا دے تو میں انتظار کر لوں گا: عمران خان

حکومت الیکشن میں تاخیر کا فائدہ بتا دے تو میں انتظار کر لوں گا: عمران خان
عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت الیکشن میں تاخیر کا فائدہ بتائے تو میں انتظار کر لوں گا۔ یہ کہتے ہیں پیسے نہیں تو اکتوبر میں پیسے کہاں سے آجائیں گے؟ آج مہنگائی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ ہم 12 فیصد پر مہنگائی چھوڑ کر گئے جو 36 فیصد ہو چکی۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے زمان پارک لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عمران خان نے کہا کہ جہاں انصاف ہے وہ قومیں خوشحال ہیں۔ جہاں انصاف نہیں وہاں جنگل کا قانون ہے۔ آج سپریم کورٹ کا بہت بڑا فیصلہ آیا ہے۔ ڈنمارک دنیا میں انصاف کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان انصاف کرنے والے 140 ممالک میں سے 129 ویں نمبر پر ہے۔ ڈنمارک کی اوسط آمدنی 66 ہزار 600 ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی 1600 ڈالر ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ خوشحالی قانون و انصاف کی بالادستی کے ساتھ آتی ہے۔ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشیاں منانی چاہئیں۔ آئین کی جیت ہوئی۔ آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے۔ ہم نے اپنی دو صوبائی حکومتیں تحلیل کر دیں۔ تمام وکلا سے مشورے کے بعد اسمبلیاں تحلیل کیں۔ مجھے کچھ لوگ کہتے تھے کہ انہوں نے الیکشن نہیں کروانے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں حیران تھا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آئین میں لکھا ہے اور یہ نہ کریں۔ انہوں نے ہمارے بدترین دشمن کو ہمارے اوپر نگران حکومت میں بٹھا دیا۔جتنا ظلم ہمارے ساتھ ہوا۔کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔ ابھی بھی ہمارے 3100 کارکن جیلوں میں ہیں۔ انہوں نے جہازوں سے ننگی تصاویر پھینکیں۔ تمام ججز نے کہا کہ 90 روز میں الیکشن ہونے چاہئیں۔

عمران خان نے کہا کہ نئی چیز سن رہے ہیں کہ حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانے گی۔ ہم ٹویٹ بھی کریں تو جیل میں ڈال دیتے ہیں لیکن یہاں کھل کر ججز پر بیان بازی کی جا رہی ہے۔ بد قسمتی سے ہمارا قانون طاقتور کو اپنے نیچے نہیں لا سکا۔ سپریم کورٹ کے پاس کوئی فوج نہیں۔ ہمیں ان کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا۔ انصاف کا مطلب ہوتا ہے قانون کی نظر میں کمزور اور طاقتور برابر ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بتائیں الیکشن میں تاخیر کا کیا فائدہ ہے۔کوئی فائدہ ہے تو بتائیں میں انتظار کر لیتا ہوں۔آج مہنگائی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ہم 12 فیصد پر مہنگائی چھوڑ کر گئے جو 36 فیصد ہو چکی۔ پاکستان کی زرعی پیدوار ساڑھے 4 سے بالکل نیچے آچکی ہے۔ کہتے ہیں پیسے نہیں تو اکتوبر میں پیسے کہاں سے آجائیں گے۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔