Get Alerts

'معلوم ہوتا ہے الیکشن تحریک انصاف نے نہیں، عدالت انصاف نے لڑنا ہے'

'معلوم ہوتا ہے الیکشن تحریک انصاف نے نہیں، عدالت انصاف نے لڑنا ہے'
چیف جسٹس اور ساتھی ججز نے آنے والے چیف جسٹس کے ساتھ معزز ججوں والا سلوک نہیں کیا۔ یہ خوف زدہ ہیں اور بوکھلاہٹ میں اس قسم کے فیصلے کر رہے ہیں۔ لگتا ہے یہ الیکشن تحریک انصاف نے نہیں بلکہ عدالت انصاف نے لڑنا ہے۔ ان کے خوف میں اتنا اضافہ ہو گیا ہے کہ موجودہ ججز اسے چھپائے بغیر علی الاعلان اس طرح کے فیصلے کر رہے ہیں۔ یہ کہنا ہے صحافی مطیع اللہ جان کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو شیڈول جاری کیا ہے وہ الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا دیا ہوا شیڈول ہے حالانکہ شیڈول دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ 10 اپریل تک حکومت 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو نہیں جاری کرتی تو 11 اپریل کو الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو آگاہ کرے گا۔ حکومت یہ فنڈ جاری کرتی ہے یا نہیں، حکومت کے لئے یہ ایک لٹمس ٹیسٹ ہے۔ سپریم کورٹ نئی عدالتی اصلاحات نافذ ہونے سے پہلے پہلے اس فیصلے پر عمل درآمد کروانا چاہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا بدقسمتی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے معاملہ آئین کی تشریح کا تھا اور وہ اب ہر صوبے کے حوالے سے آئین کی الگ الگ تشریح کرنا چاہ رہی ہے۔ عمران خان کی طرح معزز جج بھی یہی سمجھتے ہیں کہ صرف پنجاب میں الیکشن ہو جائے تو یہ پورے ملک کے لئے ایک پیغام ہو گا۔ 63 اے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے آئین کے الفاظ کے ساتھ روح کو بھی دیکھا اور اب 90 دن میں انتخابات کروانے سے متعلق سپریم کورٹ محض الفاظ دیکھنے پر بضد ہے۔ جج صاحبان مختلف اوقات میں کبھی آئین کے الفاظ میں روح ڈال دیتے ہیں اور کبھی ان میں سے روح کھینچ لیتے ہیں۔

سجاد انور نے کہا پنجاب میں مزاحمت کا بیانیہ مقبولیت حاصل کرتا ہے اسی لیے عمران خان اپنی ناقص حکومتی کارکردگی کے باوجود یہاں مقبول ہیں۔ پی ٹی آئی کو پنجاب کے اربن علاقوں سے ضرور سپورٹ ضرور ملے گی مگر دیہی علاقوں سے نہیں ملے گی۔ حکومت تب تک الیکشن کا معاملہ ملتوی کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جب تک نئی عدالتی اصلاحات نافذالعمل نہیں ہو جاتیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے شیخ رشید اور پرویز الہیٰ کو یہ میسج دیا گیا تھا کہ صوبوں میں حکومت جاری رکھیں، تمام انتخابات اکٹھے ہوں گے۔ حکومت کے علاوہ باقی پلیئرز بھی اس نکتے پر متفق ہیں۔

نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ جس طرح جسٹس بندیال فیصلے دے رہے ہیں تو اس سے اسٹیبلشمنٹ فی الحال تو نیوٹرل ہی نظر آ رہی ہے۔ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں جتنا اعلیٰ عدلیہ اس کو مائیکرو مینیج کر کے بتا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن باڈی کی طرح عمل کیا ہے۔ دوسری جانب عمران خان بھی ابھی تک ٹکٹوں کی تقسیم نہیں کر رہے تو اس کا مطب ہے کہ کچھ اور ہونے والا ہے۔ نواز شریف بھی جس طرح کھل کر بول رہے ہیں تو لگتا ہے کہ اتحادی جماعتوں نے ہر طرح کے نتائج کا سامنا کرنے کے لئے ذہن بنا لیا ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کی معزولی پر اعتراض تک نہیں کیا۔ تفصیلی فیصلہ آنے سے پہلے ہی انہوں نے سپریم کورٹ کا دیا ہوا شیڈول جاری کر دیا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔