پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی )نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار نامزد کر دیا۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی کی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار کی منظوری دیدی ہے۔
پیپلزپارٹی چیئرمین کے سیکریٹریٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی 204 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار الیاس مہربان کو 88 ووٹ ملے تھے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی چیئرمین سینیٹ بنانے کے لیے پرُعزم دکھائی دیتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے سینٹ کے چیئرمین کے منصب کیلئے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نامزد کرنے کے بعد اس منصب کو یقینی بنانے کے لیے رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
پارٹی رہنماؤں کا ماننا ہے کہ یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو جائیں گے اس کے لیے وہ مسلم لیگ ن سمیت دیگر جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
پاکستان پیپلز پارٹی نے کمیٹی قائم کی ہے جو چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں اپنے امیدوار کی کامیابی کے لیے کام کرے گی۔ اس کمیٹی میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وفاقی وزیر سید خورشید شاہ، نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف شامل ہیں۔ اس وقت سینٹ میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 24 ہے اور پی ایم ایل (ن) کے ارکان کی تعداد 19ہے۔ کے پی کے میں سینٹ کے الیکشن ہونے ہیں، پی پی پی کو امید ہے کہ ان کے دو مزید سینیٹر کے پی کے سے بھی آ جائیں گے۔ مسلم لیگ نون کی حمایت بھی اسے حاصل ہوگی۔ یہ کمیٹی ایم کیو ایم، جے یو آئی، اے این پی اور دیگر جماعتوں سے رابطے کرے گی، اور اپنے امیدوار کو واضح اکثریت سے چیئرمین سینٹ کامیاب کرانے کے لئے کام کرے گی۔ پی پی پی کی کمیٹی خاص طور پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز سے رابطے کرے گی اور ان کو پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ یوسف رضا گیلانی نے ملتان سے قومی اسمبلی کی نشست جیتنے کے بعد 29 فروری کو رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھایا تھا اور قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے دوران مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا۔
گیلانی 2008 سے 2012 تک وزیراعظم رہے جب انہیں سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک شروع کی۔
پی پی پی کے سینیٹر نے جولائی 2010 میں سوات یونیورسٹی قائم کی۔ انہوں نے مارچ 2009 میں عدالتی بحران کو حل کرنے اور پاکستان بھر میں جوہری توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں بھی مدد کی۔ انہوں نے 2021 سے 2022 تک سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔