پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

احتساب عدالت لاہور کے جج اسد علی نے پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، جنگ گروپ کے میر شکیل اور دیگر دو ملزمان کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کی۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جبکہ ریفرنس دائر ہونے کے بعد تیسری سماعت میں بھی زیرحراست میر شکیل کو پیش نہیں کیا گیا۔ متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ میر شکیل کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انتظامات مکمل کریں۔

احتساب عدالت نے میر شکیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 اگست تک توسیع کر دی۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے میر شکیل کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ملزم کو پیش کیوں نہیں کیا گیا جس پر نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر حارث قریشی نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے ملزموں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔ جج اسد علی نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر پھر میر شکیل کو بطور خصوصی کیس تصور کریں کیونکہ ایسے تو کیس نہیں چلے گا کہ ہر پیشی پر کوئی کارروائی نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی طلبی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم دیے گئے ایڈریس پر موجود نہیں ہیں جبکہ تعمیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف لندن میں موجود ہیں۔ نیب کے سپیشل پراسکیوٹر حارث قریشی نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف، سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور بشیراحمد کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے۔

حارث قریشی نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن نے اس وقت کے وزیراعلی نواز شریف سے ملی بھگت کرکے ایک،ایک کینال کے 54 پلاٹ رعایت پر حاصل کیے۔ ملزم کا رعایت پر ایک ہی علاقے میں پلاٹ حاصل کرنا ایگزمپشن پالیسی 1986 کی خلاف ورزی ہے۔ میرشکیل الرحمٰن نے نواز شریف کی ملی بھگت سے 2 گلیاں بھی الاٹ شدہ پلاٹوں میں شامل کر لیں۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ میرشکیل الرحمٰن نے اپنا جرم چھپانے کے لیے پلاٹ اپنی اہلیہ اور کم سن بچوں کے نام پر منتقل کروا لیے تھے۔

واضح رہے کہ نیب کی طرف سے 22 جون کو میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف، سابق ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی جی ایل ڈی اے) ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔