لاہور کی احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی قانون کے مطابق نہیں ہے۔ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے نوازشریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ سابق حکومت نے نیب کو نوازشریف کا مستقبل تباہ کرنے کے لیے ریفرنس پر مجبور کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی معاون نے کہا مرکزی ملزمان کو جو ریلیف دیا وہی نوازشریف کو ملنا چاہیے۔ مرکزی ملزمان کے ساتھ اشتہاری بھی اسی سزا یا ریلیف کا مستحق ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نوازشریف کو بھی وہی ریلیف ملنا چاہیے تھا جو دیگر ملزمان کو دیا گیا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق نیب اور ریونیو بورڈ کو نوازشریف اور ان کی جائیدادوں میں حصہ داروں کی جائیدادوں کو غیر منجمد کرنے کا حکم دیتی ہے۔ عدالتی فیصلے کی کاپی چیرمین نیب سمیت دیگر کو ارسال کی جائے۔
عدالتی معاون کے مطابق نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کےلیے مکمل طریقہ کار اپنایا نہیں گیا۔ نوازشریف کی جائیدادوں کے شیئر ہولڈرز نے جائیدادیں منجمدکرنے کے خلاف اعتراضات دائر کیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت 3 بار منتخب ہونے والے وزیراعظم نوازشریف کو بری کرنے کا حکم دیتی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کی احتساب عدالت کی جانب سے 24 جون کو نواز شریف کو بری کرنے کا حکم سنایا تھا۔
لاہورکی احتساب عدالت میں جج راؤ عبدالجبار نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی تھی۔ نواز شریف کی جانب سے قاضی مصباح ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
احتساب عدالت ریفرنس کے شریک ملزم میر شکیل الرحمٰن سمیت دیگر کو پہلے ہی بری کر چکی ہے۔
وکیل نوازشریف نے بتایا کہ نیب نے بدنیتی کی بنیادپرریفرنس بنایا تھا۔ نوازشریف کاپلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کوئی کردار نہیں۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ نئےقانون کے تحت کیس نہیں بن سکتا۔ احتساب عدالت کے جج راؤ عبدالجبار نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔
لاہور کی احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بری کردیا۔
واضح رہے نیب کی جانب سے 2021 میں غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی جس کے مطابق 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے استثنیٰ پالیسی اور قوانین کے خلاف میر شکیل الرحمٰن کو مالی فائدہ دیا تھا اور جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں 57 کنال اراضی غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی تھی۔
نیب کے مطابق نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔ استثنیٰ پالیسی کی خلاف ورزی پر نواز شریف نے قومی خزانے کو 14 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔
12 مارچ 2020 کو نیب نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر اِن چیف میر شکیل الرحمان کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔
ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمان متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے دوسری بار نیب میں پیش ہوئے۔ تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
بعد ازاں 9 نومبر 2020 کو 8 ماہ کی قید کے بعد سپریم کورٹ نے غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں گرفتار جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔