ن لیگ کے قائد نواز شریف نے توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کردی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں صدر مملکت آصف علی زرداری ، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان پیش ہوئے اور توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں نواز شریف کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کردی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس ایپلیکشن کو نیب ہیڈ کوارٹر بھجوا دیتا ہوں ، شارٹ نوٹس کردیں۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کی بریت کی درخواست پر دلائل کیلئے 23 مئی کے نوٹس جاری کردیے۔
وکیل ارشد تبریز نے کہا کہ صدر آصف علی زاردی کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے ان کی حد تک کیس نہیں چل سکتا۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ صدراتی استثنیٰ کے حوالے سے درخواست مل گئی اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت 3 جون تک ملتوی کردی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
واضح رہے کہ 17 اپریل کو نیب نے توشہ خانہ ریفرنس میں قائد ن لیگ نواز شریف کو بری کرنے کی سفارش کی تھی۔
توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس میں نیب نے قائد ن لیگ نواز شریف کو ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی۔ نیب نے سابق وزیر اعظم کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد رپورٹ جمع کر دی۔
توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس احتساب عدالت اسلام آباد میں زیر سماعت ہے۔
نیب رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت نے1997 میں گاڑی اس وقت کے وزیراعظم کو تحفے میں دی۔ وزیراعظم نے تحفے میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا تھا۔ بعدازاں تحفے میں ملی گاڑی کو وفاقی ٹرانسپورٹ پول میں شامل کرلیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 2008 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف گیلانی نے نوازشریف کو گاڑی خریدنے کی آفر کی۔ نوازشریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پول سے خریدی۔
نیب رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ نوازشریف نے گاڑی کی قیمت ادائیگی جعلی بینک اکاؤنٹ سے نہیں کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالت نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے۔