سابق صدر آصف علی زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی۔
توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو تفتیش میں کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے گاڑی کی رقم جعلی بینک اکاونٹ سے ادا نہیں کی. عدالت کا اختیار ہے کہ وہ نواز شریف کو مقدمے سے بری کر دے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں صدر مملکت آصف زرداری ، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی، نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل رانا محمد عرفان جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
قومی احتساب بیورو(نیب)نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد رپورٹ جمع کرا دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب حکومت کی جانب سے 1997 میں گاڑی اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو تحفے میں دی گئی۔ اس وقت وزیراعظم نواز شریف نے تحفے میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا۔ بعد ازاں تحفے میں ملی گاڑی کو وفاقی ٹرانسپورٹ پول میں شامل کر لیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2008 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نوازشریف کو گاڑی خریدنے کی آفر کی۔ نواز شریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پول سے خریدی۔ نواز شریف نے گاڑی کی قیمت ادائیگی جعلی بینک اکاونٹ سے نہیں کی۔
نیب رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے تحفہ ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کرایا۔ خریدتے وقت گاڑی توشہ خانہ کا حصہ نہیں تھی۔ رپورٹ میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے۔
گزشتہ سماعت پر نیب نے تفتیشی رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت مانگا تھا۔ نوازشریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان احتساب عدالت پیش ہوئے۔ صدر آصف علی زرداری، انور مجید کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دوران سماعت ارشد تبریز ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ پانچ سال کے لیے آصف علی زرداری کو صدارتی استثنی حاصل ہے۔ شریک ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے شوگر مل کے اکاونٹ سے رقم بھیجی۔ شریک ملزمان عبدالغنی مجید اور انور مجید پر بھی کیس نہیں چل سکتا۔ جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر اس کو دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔