‏ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

درخواست میں ‏ چیئرمین پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا کہ تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس ہمارے خلاف فیصلہ دینے والے جج کو ہی واپس بھیج دیا۔ اگر سیشن جج نےتوشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تو یہ خلاف قانون ہو گا۔

‏ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی قانونی ٹیم نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس ہمارے خلاف فیصلہ دینے والے جج کو ہی واپس بھیج دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔  اگر سیشن جج نےتوشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تو یہ خلاف قانون ہو گا۔عدالت نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دیا تو ہم حتمی دلائل کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویزاورسعد حسن عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑڈسٹرکٹ کورٹ پہنچے۔

جج ہمایوں دلاور نے ریماکس دئیےکہ معاون وکیل نہیں بتا پا رہے کہ خواجہ حارث کب پیش ہوں گے.اگررات گئے تک خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو پھرکیا ہوگا ؟

وکیل خالد یوسف نے کہا میں تواس کا نہیں بتا سکتا۔خواجہ حارث سیشن عدالت آئیں گے۔

جج ہمایوں دلاورنے کہا سیشن عدالت نے ساڑھے 8 بجے خواجہ حارث کو بلایا تھا۔جج نے وکیل پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی کال پر ملزم نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں۔

جج نے ریماکس دئیےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلےکی روشنی میں 12 بجے تک سماعت وقفہ کیا جاتا ہے۔اگر12 بجے خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو بغیرسنے فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی جبکہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے سیشن کورٹ فریقین کو دوبارہ سن کر کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور ہی کریں گے۔