مشترکہ مفادات کونسل نےنئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دیدی

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت آبادی کی سالانہ گروتھ 2.55 فیصد ہے۔ سب سے زیادہ گروتھ بلوچستان میں ہے جبکہ سب سے کم گروتھ خیبرپختونخوا میں رجسٹر ہوئی۔ پنجاب 12 کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ سب سے بڑا صوبہ ہے جبکہ سندھ میں 5 کروڑ سے زائد، کے پی 3 کروڑ سے زائد اور بلوچستان 2 کروڑ سے زائد آبادی والے صوبے بن گئے۔

مشترکہ مفادات کونسل نےنئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دیدی

مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) کے اجلاس میں متفقہ طور پر  نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی گئی۔ پاکستان کی کل آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا جس میں سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلی ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے نگران وزرائے اعلی، وفاقی وزیر احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر نوید قمر ، متعلقہ وزارتوں کے وفاقی سیکریٹریز اجلاس میں شریک ہوئے۔

آج کے اجلاس کا ایک نکاتی ایجنڈا نئی ڈیجیٹل مردم شماری تھا۔

اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی نے مشترکہ مفادات کونسل میں نئی ڈیجیٹل مردم پر بریفنگ دی اور ڈیجیٹل مردم شماری و خانہ شماری کے نتائج پیش کیے۔

ذرائع کے مطابق شرکا کے درمیان مردم شماری کی منظوری پر اتفاق رائے ہوگیا۔ جس کے مطابق ملکی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ ہوگئی۔

بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت آبادی کی سالانہ گروتھ 2.55 فیصد ہے۔ سب سے زیادہ گروتھ بلوچستان میں ہے جبکہ سب سے کم گروتھ خیبرپختونخوا میں رجسٹر ہوئی۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پنجاب 12 کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ سب سے بڑا صوبہ ہے جبکہ سندھ میں 5 کروڑ سے زائد، کے پی 3 کروڑ سے زائد اور بلوچستان 2 کروڑ سے زائد آبادی والے صوبے بن گئے۔

سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے مردم شماری پر آمادگی ظاہر کردی اور ایم کیوایم نے مردم شماری کے نتائج کی منظوری کا اختیار وزیراعظم کودیدیا۔ اجلاس نے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی۔

اس سے قبل مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں نئی مردم شماری سے متعلق فیصلہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔  

مردم شماری کے نتائج پر وفاقی ادارۂ شماریات سے مزید وضاحت طلب کرتے ہوئے ادارے کو مزید اعدادوشمار پیش کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی۔جس کے بعد کچھ دیر کیلئے وقفہ کردیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس نے ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری نہیں دی۔ ابھی مردم شماری کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل میں کسی قسم کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی فلائٹ لیٹ ہے اس لیے اجلاس میں وقفہ ہے ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پہنچنے کے بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دوبارہ ہوگا۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات  نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان مشترکہ مفادات کونسل میں ووٹر ہے اس لئے وزیر اعظم نے ان کا انتظار کرنے کا کہا ہے۔ تمام شرکا  کی موجودگی میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دوبارہ ہوگا۔ مردم شماری کی منظوری یا موخر کرنیکا فیصلہ آج ہی ہوگا۔

علاوہ ازیں،   پیپلزپارٹی کی سینیٹرشیری رحمان کی جانب سے عام انتخابات پُرانی مردم شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ سامنے آیا  تھا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری پربہت سے لوگوں کو اعتراض ہے۔نئی مردم شماری پرانتخابات نہیں کرانے چاہیے۔

شیری رحمان نے الیکشن پرانی مردم شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری پرانتخابات نہیں کرانے چاہیے۔ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن میں تاخیرہو۔ الیکشن وقت پراورآئین کےمطابق ہونےچاہئیں۔

واضح رہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے نتائج کی منظوری کی صورت میں آئندہ عام انتخابات میں کم از کم 3 سے 4 ماہ کی تاخیر ہونے کا امکان ہے۔