بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں حیض ایک ایسا موضوع جس پر آج بھی خواتین مسائل کی شکار ہیں، یہ سمجھا جاتا ہے کہ خواتین ایام حیض میں ناپاک ہوتی ہیں اور انہیں معاشرے سے الگ تھلگ جانا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے میں بھارت کے شہری علاقوں میں اس کے متعلق تصورات کافی تبدیل ہوئے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?time_continue=165&v=wMKMz1ZU44k
لیکن حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹس انکشاف ہوا ہے کہ ابھی تک بھارت میں خواتین کی بڑی اکثریت مشکلات کا شکار ہے۔ غربت اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے خواتین کو اپنی صحت کے پیش نظر کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔
انکشاف ہوا ہے کہ مغربی صوبے مہاشٹرا میں ہزاروں خواتین اسقاط حیض کے لیے آپریشن کرا رہی ہیں تاکہ وہ اپنی مصروفیات میں خلل ڈالے بغیر گنے کے کھیتوں میں کام کر سکیں۔
ہر سال ہزاروں غریب خاندان اسامہ آباد، سانگلی، بید، سولا پور کے علاقوں سے مغربی اضلاع کی طرف ہجرت کرتے ہیں تاکہ وہ گنے کے کھیتوں میں کام کرسکیں۔ جہاں ان کے لالچی مالکان ان کا استحصال کرتے ہیں اور حیض کے دنوں میں کام سے ایک یا دو دن کی چھٹی کرنے پر انکی تنخواہ کاٹ لیتے ہیں، ایسے میں اس نقصان سے بچنے کے لیے مزدور خواتین اسقاط حیض کرا لیتی ہیں جس کے باعث وہ اس نقصان سے بچ سکیں۔
ایک وجہ سے بھی ہے کہ یہ مزدور خواتین کے لیے بیت الخلاء موجود نہیں ہوتے جس کی وجہ سے انہیں ایام حیض میں دِقت رہتی ہے جبکہ صفائی کا خاص انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کئی خواتین کو انفیکشن ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں علاج کی ضرورت پیش آتی ہے تاہم ڈاکٹر اس بات کو ہی ترجیح دیتے ہیں کہ آپریشن ہی کیا جائے تاکہ یہ خواتین حیض کے مسائل سے بچ سکیں۔
ان اضلاع میں بید کے ایک گاوں میں آدھی سے زیادہ خواتین یہ آپریشن کرا چکی ہیں۔