خواتین کے حمل ٹیسٹ کے لئے مینڈکوں کے استعمال کا انکشاف

خواتین کے حمل ٹیسٹ کے لئے مینڈکوں کے استعمال کا انکشاف
ایک اندازے کے مطابق حمل کا ٹیسٹ اس دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں ہونے والا  ٹیسٹ ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے کہ آیا ایک عورت حاملہ ہے یا نہیں اور اب یہ ٹیسٹ عام کیا جاتا ہے۔ اسے گھر پر بھی کیا جاسکتا ہے اور اسکی سہولت لیبارٹری میںں بھی موجود ہوتی ہے۔ اب عام طور پر یہ ٹیسٹ خاتون کے خون کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ تاہم پیشاب کے ذریعے حمل کا ٹیسٹ بھی دوسرا عام طریقہ ہے۔  یہ وہ طریقہ جو سب سے پرانا بھی ہے۔ لیکن حیران کن طور پر یہی وہ طریقہ ہے جس سے مینڈکوں کا تعلق ہے۔ جی ہاں!  حمل جانچنے کے لئے خاتون کے پیشاب اور مینڈکوں کے درمیان ناقابل یقین طور پر طبی تعلق ہے اور یہ حمل کے ٹیسٹ کے لئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔

 ایک برطانوی سائنسدان نے حادثاتی طور پر یہ دریافت کیا کہ میںڈک حمل کے دوران خواتین کے جسم میں موجود ہارمون کے زیر اثر فوری انڈے دے دیتے ہیں۔ اسی بنیاد پر انہوں نے پہلی بار  1930 کی دہائی میں افریقی مینڈک، زینوپس  کو ایک خاتون کے پیشاپ کا ٹیکہ لگا دیا۔لانسیلٹ ہاگبین نامی یہ سائنسدان جانوروں کے ماہر تھے جو جانوروں کو مختلف مواد، زیادہ تر ہارمونز کے ٹیکے لگانے کا تجربہ کیا کرتے تھے۔ انہ تجربات کے دوران انھوں نے حادثاتی طور پر مینڈکوں اور حمل سے متعلق یہ تعلق دریافت کیا تھا۔ 

اس طبی دریافت کے بعد سے ڈاکٹر  ٹیسٹ کرنے کے بعد خواتین اور انکے لواحقین کو ان دلچسپ الفاظ میں حمل ثابت ہونے کا بتاتے، 'مینڈک نے انڈے دے دیے ہیں۔۔۔آپ حاملہ ہیں۔'

اس دریافت کے بعد سے بہت سے زینوپس مینڈک کو اس استعمال میں لایاگیا جس نے انکی نسل کو خطرے میں ڈال دیا۔ تاہم 1970 کے بعد ٹیکنالوجی کی جدت نے انکی جان اس ٹیسٹ سے چھڑوا دی۔ اس دور میں حمل کے ٹیسٹ یا حمل کے بارے میں کوئی بھی بات سر عام کرنا انتہائی معیوب سمجھا جاتا تھا۔