اگر ابھی بھی کوئی پارٹی ترقی پسند خیالات سے جانی جاتی ہے تو وہ پیپلزپارٹی ہے اور خاص طور پر اس کو بنانے والے بھٹو صاحب ہیں۔ 1977 سے ترقی پسند سوچ نیچے جاتی جاتی اپنی حیثیت کھوتی گئی، ڈاکٹر وسیم
اشفاق احمد اور بانو قدسیہ جو اردو ادب کے بڑے نام تھے لیکن بعد میں انہوں بھی ضیاالحق کی آئیڈیالوجی اپنائی اور وہی ڈرامے دکھائے گئے کہ غربت تو اللہ کی طرف سے امتحان ہے انسانوں کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں ہوتا، رضا رومی
ضیاالحق کے زمانے میں خاص طور پر براڈ کاسٹر، پی ٹی وی اور ریڈیو کو مجبور کیا گیا کہ آپ خدا حافظ نہ کہیں کیونکہ خدا فارسی میں ہے آپ اللہ حافظ کہیں۔ آج کی نسل کو آپ خدا حافظ کہیں تو انہیں سمجھ نہیں آتا کہ آپ نے ان سے کیا کہہ دیا ہے۔