کرونا وائرس کے معیشت پر اثرات اب واضح ہوتے جا رہے ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرایئے گئے ایک سوال کے جواب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اپریل سے جون تک ایف بی آر ریونیو میں 700 سے 900 ارب روپے تک کمی ہو گی اور ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 3905 ارب روپے تک گرسکتا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے ایوان میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ کرونا بحران کے باعث 30 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں جن میں صنعتی شعبے کے 10 اور خدمات کے شعبے کے 20 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق کرونا بحران کے باعث غربت کی شرح 24.3 فیصد سے بڑھ کر 33.5 فیصد ہو جائے گی جب کہ کرونا کے باعث فروری تا مارچ روپے کی قدرمیں ماہانہ بنیاد پر 7.5 فیصد کمی آئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کورونا سے قبل جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.24 فیصد تھا، مالی سال 2020 میں 0.4 فیصد کی منفی شرح نمو رہی۔
وزارت خزانہ کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4800 ارب روپے تھا، اپریل سے جون تک ایف بی آر ریونیو میں 700 سے 900 ارب روپے تک کمی ہو گی اور ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 3905 ارب روپے تک گر سکتا ہے۔
وزات خزانہ نے مزید بتایا کہ مالی خسارہ 7.5 فیصد سے بڑھ کر 9.4 فیصد ہو جائے گا اور کرونا بحران کے باعث بجٹ خسارہ 9.4 فیصد تک بڑھ جائے گا جب کہ پاکستان کی برآمدات کم ہو کر 21.22 ارب ڈالرز رہیں گی جب کہ بیرون ملک کام کرنے والے مزدروں کی ترسیلات میں 2 ارب ڈالرز کی کمی ہو گی.
یاد رہے تحریک اںصاف کی حکومت نے مالی سال 2018 -19 میں 450 ارب روپے تک کا تاریخی ٹیکس ریوینیو شارٹ فال کا اعزاز بھی اپنے نام کر رکھا ہے جبکہ اس وقت کرونا نام کی یہ وبا اپنا وجود نہیں رکھتی تھی۔