جولائی سے اکتوبر کے دوران مالی خسارہ 189 ارب روپے تک بڑھ گیا

جولائی سے اکتوبر کے دوران مالی خسارہ 189 ارب روپے تک بڑھ گیا
وزارت خزانہ کے اقتصادی امور کے ونگ نے اپنی ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک (ایم ای یو او) میں کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ملک کا مالی خسارہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد (753 ارب روپے) پر رکھتے ہوئے حکومت نے کہا ہے کہ حالیہ مہینوں میں جاری معاشی بحالی کووڈ 19 کے نئے کیسز کے آنے سے متاثر ہوسکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2021 میں جولائی سے اکتوبر کے دوران مالی خسارہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد (753 ارب) روپے پر رہا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ جی ڈی پی کے 1.4 فیصد (564 ارب روپے) تھا، جو اس میں 33.5 فیصد یا 189 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

دوسری جانب آؤٹ لک میں کہا گیا کہ مالی سال 2021 کے جولائی سے اکتوبر کے دوران پرائمری بیلنس 178 ارب روپے (0.4 فیصد) سرپلس رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 130 ارب روپے (جی ڈی پی کا 0.3 فیصد) سرپلس تھا، جو تقریباً 37 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

ایم ای یو او میں بتایا گیا کہ معاشی بحالی جو رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی می شروع ہوگئی تھی وہ اپنی رفتار برقرار رکھے ہوئے ہے تاہم صورتحال کے لیے مرکزی خطرہ حال ہی میں دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی انفیکشنز کی نئی لہروں کی دوبارہ آمد کا ہے، جس میں سماجی رابطوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہوگی جو معاشی پھیلاؤ پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق معاشی منظرنامہ پر اثرات وبا کی شدت اور پابندیوں کے دورانیے پر انحصار کرے گا۔

آؤٹ لک میں کہا گیا کہ معیشت اس وقت 2 لگاتار بحرانوں سے بحال ہورہی ہے، جس میں پہلا زیادہ تر 2018 اور 2019 میں جاری رہا جس نے ادائیگی کے خسارے کے جمع شدہ غیرمستحکم بیرونی توازن کو درست کرنے کے لیے ضروری مائیکرو اکمانک ایڈجسمنٹ پر مجبور کیا، دوسرا بحران کووڈ 19 کے باعث فروری سے اگست کے دوران پاکستان سمیت عالمی لاک ڈاؤن برداشت کرنے سے متعلق تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان دونوں بحرانوں سے بحالی کا سلسلہ جاری ہے اور رواں مالی سال میں مضبوط ترقی کا وعدہ کیا گیا۔ادھر نومبر 2020 میں مسلسل پانچویں مہینے کرنٹ اکاؤنٹ 447 ملین (44 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) سرپلس رہا، اسی طرح مالی سال 2021 کے جولائی سے نومبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 1.6 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا 1.4 فیصد) سرپلس رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.7 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا منفی 1.6) کے خسارے میں تھا۔

اشیا اور خدمات کے لیے درآمدگی ادائیگیوں میں کمی کے بنیادی عوامل سمیت ورکرز کی ترسیلات زر میں واضح اضافہ کا نتیجہ کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس ہونے کی صورت میں نکلا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) انڈیکس کے ذریعے ماپی جانے والی صنعتی سرگرمی کے مطابق یہ وہ شعبہ تھا جس نے بیرونی حالات کا زیادہ فائدہ اٹھایا اور جولائی 2020 سے ہر ماہ ایل ایس ایم کی ترقی کی شرح مثبت رہی۔

مزید برآں رپورٹ میں کہا گیا کہ صنعتی سرگرمیاں ادائیگی کے بحرانوں کی سابقہ بیلنس کے بعد گرنے والی صعنتی سرگرمیاں اب مکمل طور پر بحال ہوگئی ہیں۔