سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس اقتدار کی طاقت تو ہے لیکن عقل ودانش کی کمی ہے۔ اپوزیشن کے پاس دماغ اور سیاسی تجربہ ہے۔ دیکھتے ہیں اس میچ کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے تمام رہنما اس بات پر مکمل طور پر متفق ہو چکے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو چکی ہے۔ اب حکومت کی بوکھلاہٹ سے بھی یہی چیز سامنے آ رہی ہے کہ ادارے عمران خان کو ریسکیو کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کیلئے اراکین کی تعداد کوئی ایشو نہیں کیونکہ پی ٹی آئی اراکین کی ایک بڑی تعداد اگلے الیکشن میں ٹکٹ کے بدلے مسلم لیگ ن کے پاس جا چکی ہے۔ جبکہ کچھ کو مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے اپنی جماعت میں ایڈجسٹ کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرداری اور مولانا فضل الرحمان سمجھتے تھے کہ اگر اتحادی ساتھ دیں تو ایک ایک اراکین کے پاس انھیں جانا نہیں پڑے گا۔ اس طرح تحریک عدم اعتماد کا معاملہ شائستہ طریقے سے پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ تاہم اس میں چودھری برادران ابھی تک ڈبل گیم کھیل رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے جو تھوڑی بہت تاخیر ہو رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم اور باپ پارٹی کے بھی کچھ اراکین نے اپوزیشن سے رابطے کر لئے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ میرے خیال میں اپوزیشن کا منصوبہ یہ ہے کہ تمام جماعتوں کی قیادت اسلام آباد میں اکھٹی ہو جائے۔ اس کے علاوہ بلاول بھٹو جب اسلام آباد پہنچیں گے تو اس کے بعد ہی کھیل پوری طرح سے شروع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وہ شخص ہیں جو اپنے خاص اور دیرینہ ساتھی نعیم الحق کے جنازے میں نہیں گئے تھے۔ جو قریب سے قریب دوستوں کی عیادت کیلئے بھی نہیں جاتے۔ حتیٰ کہ جب کچھ عرصہ قبل چودھری شجاعت جب بیمار ہوئے تو پاکستان کی تمام سیاسی قیادت نے ان کی عیادت کو پہنچی لیکن وزیراعظم اس وقت بھی وہاں تشریف نہیں لے گئے تھے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنا اقتدار بچانے کیلئے ہر حربہ استعمال کرینگے۔ دوسری جانب اگر اپوزیشن بھی اتنا بڑا رسک لے کر میدان میں اتر آئی ہے تو انہوں نے بھی ان ساری چیزوں کو سوچا ہوگا۔