حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا
حکومتی اتحاد  نے ایک ہی روز الیکشن کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کے ساتھ مذاکرات سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

سپریم کورٹ میں جواب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈارنے اٹارنی جنرل کی وساطت سے جمع کرایا۔

حکومتی اتحاد کی جانب سے جمع کروائے جانے والے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ملک میں ایک تاریخ کو الیکشن کرانے پر متفق ہیں۔

حکومت کے مطابق ملکی مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو تیار ہیں۔ پی ٹی آئی نے ملک بھر میں ایک ہی تاریخ کو الیکشن کرانے پر اتفاق کیا۔ انتخابات کے معاملے پر فریقین میں مذاکرات پر مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔

حکومت نے اپنے جواب میں مزید بتایا کہ اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق تاریخ پر اتفاق نہ ہو سکا۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحادیوں نے مذاکرات میں لچک دکھائی۔ مذاکرات میں اسمبلیوں کو وقت سے پہلے تحلیل کرنے پر بھی غور کیا گیا۔

اس سے قبل 3 مئی کو پی ٹی آئی نے پنجاب میں 14 مئی کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لئے  مذاکرات کی تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے تین ادوار کی متفرق درخواست سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروا دی گئی جس میں پی ٹی آئی  نے موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تین ادوار ہوئے جس میں پی ٹی آئی نے ہر ممکن حد تک لچک دکھائی۔ مذاکرات کے آخری روز  دونوں فریقین ایک روز انتخابات پر متفق ہوئے تاہم الیکشن کی تاریخ طے نہ ہوسکی۔

متفرق درخواست میں آگاہ کیا گیا ہے کہ مذاکرات میں کب کیا ہوا۔متفرق درخواست میں گزشتہ رات ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

اُدھر تحریک انصاف نے متفرق درخواست میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر عمل درآمد کی استدعا کر دی۔

متفرق درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ تحریک انصاف نے 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی۔ تحریک انصاف نے جولائی کے دوسرے ہفتے میں عام انتخابات کرانے کی تجویز دی۔ حکومت 30 جولائی کو اسمبلیاں تحلیل کرنے پر بضد ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے انتخابات اکتوبر میں ہوں گے۔

حکمران اتحاد، تحریک انصاف میں ملک بھرمیں ایک ہی روز الیکشن کرانے پراتفاق رائے کیلئے مذاکرات میں حکومت کی نمائندگی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیرایازصادق جبکہ پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی کشورزہرہ نمائندگی کر رہی ہیں، جبکہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، فواد چودھری اور سینیٹرعلی ظفر شامل ہیں۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کا کیس آج سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا۔ عدالت عظمیٰ کا 3 رکنی بنچ صبح ساڑھے 11 بجے کیس کی سماعت کرے گا۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کریں گے، بنچ کے دیگر ممبران میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے۔جس میں کہا گیا کہ عدالت نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی کوئی ہدایت نہیں کی۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذاکرات انکی اپنی کوشش ہے۔14 مئی کو انتخابات کروانے کا حکم اپنی جگہ برقرار ہے۔

واضح رہے  سپریم کورٹ نے انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ دے رکھی ہے جبکہ عدالت نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔ جس کی روشنی میں حکومتی کمیٹی اور تحریک انصاف کی ٹیم کے درمیان مذاکرات کے 3 ادوار ہوچکے ہیں۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن  اسحاق ڈار کے بقول حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ایک ہی روز الیکشن پر اتفاق ہو چکا ہے تاہم الیکشن کی تاریخ پر تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔