پنجاب پولیس پبلک ایپ کا باقاعدہ آغاز

 پنجاب پولیس پبلک ایپ کا باقاعدہ آغاز
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے پنجاب پولیس پبلک ایپ کا باقاعدہ آغاز کر دیا. عوام کی سہولت کیلئے ایپ میں 11 مفید فیچرز شامل ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، انسپکٹر جنرل پولیس، ایم ڈی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، سی سی پی او لاہور، سی ٹی او لاہور، چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

عوام پولیس ایپ کے ذریعے گمشدگی، ورثا کی تلاش، کرائم رپورٹ، ٹریفک سروسز سمیت دیگر سہولتیں حاصل کر سکتے ہیں ۔پولیس ایپ کے ذریعے گمشدگی کی رپورٹ گھر بیٹھے کی جاسکے گی۔ ”میرا پیارا“ ایپ پر سپیشل بچے یا فرد کو بھی گمشدگی کے خدشے کے پیش نظر رجسٹرڈ کیاجاسکے گا۔ ”میرا پیارا“ایپ پر گمشدہ اور باز یاب بچے یا فرد کی رپورٹ بھی کی جاسکے گی۔ ”میرا پیارا“ایپ پر گمشدہ اور باز یاب بچوں کی تلاش ممکن ہوسکے گی۔

پنجاب پولیس پبلک ایپ میں ویمن ہراسمنٹ فیچر کے ذریعے ہراساں کئے جانے پر ملزم کو فوری ٹریس یا گرفتار کیا جا سکے گا۔ خدمت مرکز کی 18 سروسزپنجاب پولیس پبلک ایپ میں شامل ہیں۔ خدمت مرکز سروسز کے ذریعے کریکٹر سرٹیفکیٹ، کرایہ داری، ایف آئی آر، ایمپلائز رجسٹریشن اور دیگر سروسز بھی آن لائن حاصل کی جا سکتی ہیں۔

پولیس ایپ پر شکایات یا کرائم رپورٹ بھی درج کرانے کی سہولت میسر ہو گی۔ نفرت انگیزی اور دہشت گردی کے واقعات کو ایپ پر اپ لوڈ کرنے سے ڈائریکٹ سی ٹی ڈی تک پہنچ جائے گی۔ پولیس ایپ کے ذریعے پولیس اور اس سے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس میں یوتھ انٹرن شپ بھی حاصل کی جا سکے گی۔ پنجاب پولیس ایپ کے ذریعے عوام قریبی پولیس اسٹیشن کی لوکیشن بھی حاصل کرسکیں گے۔

اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی منفرد ”پنجاب پولیس پبلک ایپ“ کی تیاری اور لانچنگ پر پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔

”پنجاب پولیس پبلک ایپ“ کا آئیڈیا گوجرانوالہ میں گمشدہ ورثاء کی تلاش کے دوران سامنے آیا۔ سی ٹی او لاہور نے گمشدہ بچے کی تلاش کے لئے قابل تحسین کردار ادا کیا۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔