تین سال میں ایک کروڑ سے بھی زائد نوکریاں دے چکے ہیں: فواد چوہدری

تین سال میں ایک کروڑ سے بھی زائد نوکریاں دے چکے ہیں: فواد چوہدری
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ تین سال میں ایک کروڑ سے بھی زائد نوکریاں دے چکے ہیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ہم شہباز شریف سے چیئرمین نیب کے متعلق مشاورت نہیں کریں گے، جو قانونی سقم ہے اس کو دور کرنے کے لیے آرڈیننس کل لے کر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی صفوں میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کا کوئی بندہ بھی نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ملک میں نئی مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'لوگوں کو جب گنا جاتا ہے تو ایک ہی وقت میں کرفیو لگاکر گنا جاتا ہے کہ کون کہاں ہے، لوگوں کو سوالنامہ بھیجا جاتا ہے کہ جہاں آپ ہیں وہاں 6 مہینے سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں اور کیا مزید 6 مہینے رہیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک طریقہ کار کے مطابق آگے چلیں گے، مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جس میں ٹیبلیٹس کا بھی استعمال کیا جائے گا، نادرا اور دیگر اداروں کی مدد لی جائے گی اور مردم شماری کے مکمل ہونے کے بعد نئی حلقوں کے لیے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا جائے گا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 3 ربیع الاول سے 13 ربیع الاول تک عشرہ رحمت اللعالمین کے طور پر سرکاری سطح پر منایا جائے گا اور اس حوالے سے تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'عید میلاد النبی کے موقع پر حکومت نے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا بھی فیصلہ کیا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر بات چیت ہوئی اور کابینہ کو وزیر قانون نے بریفنگ دی کہ کوشش کی گئی ہے کہ اپوزیشن سے بات چیت کی جائے تاہم اپوزیشن سے موثر جواب نہیں آرہا۔ تاہم حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی جانب بڑھیں گے اور دریں اثنا اپوزیشن سے بات چیت بھی جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے، تمام لوگوں کا ماننا ہے کہ اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تو ہمیں اس میں آگے بڑھنا چاہیے، اپوزیشن سے کہوں گا کہ جلسوں میں رونے دھونے کے علاوہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے اس میں آگے بڑھا جائے۔

پینڈورا پیپرز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پینڈورا پیپرز کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی، 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں شامل ہیں، اس میں سے 3 سے 4 کیٹیگریز قائم کی گئی ہے جن میں سے ایک ظاہر کی گئی آف شور کمپنی، دوسری غیر ظاہر شدہ آف شور کمپنی اور تیسری آف شور کمپنی بناکر منی لانڈرنگ کرنا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم انسپیکشن سیل ابتدائی طور پر ان سب کو اس کے مطابق الگ کرکے پھر ان کے بارے میں اسی طرح سے ادارے کارروائی کریں گے۔

ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج سے متعلق انہوں نے بتایا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو بریفنگ دی، ڈاکٹرز ایسا پیشہ ہے کہ جس میں رسک نہیں لے سکتے، ڈاکٹر کی ڈگری کے لیے اسٹینڈرڈ اعلیٰ ہونے چاہیے ہیں۔ پاکستان کے ڈاکٹرز کو دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم چند نے ہماری ڈگری کو ماننے سے انکار کردیا تھا، اب نئے ایم ڈی کیٹ کا فارمولا دنیا کے معیار کے مطابق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 لاکھ افراد امتحانات میں پیش ہوئے جبکہ کل نشستیں صرف 20 ہزار ہیں، ملک میں مسابقت بہت بڑھ گئی ہے اور اس سے ہماری ڈاکٹری کا معیار بڑھ جائے گا۔ ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج لائسنس کے لیے ٹیسٹ پر کیا جارہا ہے، یہ امتحان پوری دنیا میں ہوتا ہے تاہم اس پر احتجاج کرنا کہ ہمارا معیار نہ جانچا جائے اور ہمیں ڈاکٹر بنایا جائے یہ درست نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'م کسی صورت نہیں چاہتے کہ ہمارے ڈاکٹرز کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ کیا جائے۔