لانگ مارچ کے لیے پرویز الہیٰ عمران خان کی متوقع حمایت نہیں کریں گے: اعزاز سید

لانگ مارچ کے لیے پرویز الہیٰ عمران خان کی متوقع حمایت نہیں کریں گے: اعزاز سید
معروف تحقیقاتی صحافی اعزاز سید نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے لیے پرویز الہیٰ کی مشینری اس طرح عمران خان کی حمایت نہیں کرے گی جس کی عمران خان توقع کر رہے ہیں۔ پرویز الہیٰ عمران خان کی کسی ایسی کارروائی کی حمایت نہیں کریں گے جس میں وہ ٹکراؤ کی طرف جا رہے ہوں گے۔ اسلام آباد میں فوج بھی تعینات ہو رہی ہے اور حکومت کا یہ فیصلہ علامتی طور پر بہت اہم ہے۔ آرمی کے تعینات ہونے کے بعد میرا نہیں خیال کہ عمران خان کسی ٹکراؤ کی طرف جائیں گے۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو "خبر سے آگے" میں گفتگو کرتے ہوئے اعزاز سید کا کہنا تھا کہ یہ 2014 نہیں ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر السلام آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور راحیل شریف نے بھی آنکھ ماری ہوئی ہے اور آپ اسلام آباد پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ 2022 ہے اور فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ عمران خان دو معاملات کے بارے میں سرگرم ہیں؛ آرمی چیف کی تعیناتی اور الیکشن کمیشن سے ان کی ممکنہ نااہلی۔ لانگ مارچ کے ذریعے عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی دکھا کر میرا خیال ہے کہ اپنی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ سے کوئی رعایت لینے کی بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع لیں گے۔ اب یہ کہانی ختم سمجھیں اور نئے آرمی چیف کی تیاری کریں۔ عمران خان نئی تعیناتی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کریں گے تو سہی مگر وہ ایسا کر نہیں سکیں گے کیونکہ نہ ہی حکومت چاہے گی اور نہ فوج۔

ایکسپریس اخبار سے وابستہ کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے آج لاہور میں یہ طے پایا ہے کہ پنجاب کے 36 اضلاع میں سے ہر ایک ضلعے سے 6 ہزار بندہ فیض آباد پہنچانا ہے۔ ان لوگوں کے تمام اخراجات ضلع برداشت کرے گا۔ انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ ہر ضلعے کو دو سو بسیں مہیا کی جائیں۔ عمران خان کا گیم پلان ہے کہ وہ ڈیڑھ سے دو لاکھ بندے اسلام آباد لے آئیں۔

آرمی چیف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف امریکہ میں یہ کہتے کہ میں رکنا چاہتا ہوں اور مجھے توسیع دیں؟ اندر سے چاہے وہ توسیع لینا بھی چاہ رہے ہوں مگر وہ اپنے منہ سے نہیں کہیں گے۔ جب وقت آئے گا تو حکومت بھی کہنا شروع کر دے گی کہ انہیں رکنا چاہئیے۔ کوئی ایک بھی اتحادی کہ دے گا تو مخلوط حکومت مان جائے گی۔ فضل الرحمان تو پہلے بھی کہ چکے ہیں۔ اس وقت پرویز الہیٰ لندن میں ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف بھی امریکہ سے واپسی پہ وہاں رکیں۔ اگر ملک کے تین بڑے لندن میں ہوں تو تینوں کی آپس میں ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔

معروف صحافی اور اینکر پرسن تنزیلہ مظہر کا کہنا تھا کہ مجھے بھی نہیں لگتا کہ آرمی چیف چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب ابھی بھی چاہتے ہیں کہ آرمی چیف ان کی مرضی کا اور ان کے وقت پر لگایا جائے، کل عمران خان نے حلف لیا کارکنوں سے اور کہا کہ آپ لوگ جہاد کرنے جا رہے ہیں۔ عمران خان کس حیثیت میں لوگوں کو جہاد کے لیے اکسا رہے ہیں ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہئیے۔ اگر عمران خان ملک میں انارکی کی فضا پیدا کر دیتے ہیں تو حکومت شاید موجودہ آرمی چیف کو کہ دے کہ آپ رک جائیں اور عمران خان والے اس معاملے کو اپنے ہاتھوں سے منطقی انجام تک پہنچا کے جائیں تو پھر آرمی چیف رک جائیں گے۔

پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔