وبا کے دنوں میں ٹیلی ویژن چینلز پر ہر وقت کرونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد اور انکی اموات کی سرخیاں چلتی رہتی ہیں فضا میں عجب قسم کی سوگواری اور خوف طاری ہے ان حالات میں چینی کا حالات میں چینی کا خود ساختہ بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف رپورٹ کا منظر عام پر آنا اپک تناظر میں خواشگور بھی ہے چلو چند دن وبا کی خبریں کم اور اس رپورٹ کی باتیں زیادہ ہوں گی۔
برقی اور قلمی زرائع ابلاغ پر اس رپورٹ کے حوالے سے واویلا جاری ہے کچھ عرصہ قبل وطن عزیز میں چینی کا خود ساختہ بحران پیدا ہوا تھا تب وزیراعظم عمران خان کے حکم پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا واجد ضیا کی زیر نگرانی تحقیقات شروع ہو گئی تھی واجد ضیا کی شہرت ایک دلیر اور ایماندار آفسیر کی ہے، وہ اس سے قبل پانامہ لیکس اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کرکے نیک نامی کما چکے ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی ہے۔ اس رپورٹ کو وزیراعظم عمران خان نے فورا عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ اس رپورٹ میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین کو 56 کروڑ کی سبسڈی اور وفاقی وزیر خسرو بحتار کو 45 کروڑ کی سبسڈی دینے کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کی 10 شوگر ملز اور شریف خاندان کی 9 شوگر ملز نے بھی بہتی گنگا سے اشنان کیا ہے۔ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ شوگر مافیا کے خلاف چینی کا خود ساختہ بحران پیدا کرنے پر کوئی تحقیقات شروع ہوئی ہیں اور تحقیات کے نتیجہ میں بنائی جانے والی رپورٹ کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔
چینی کا خود ساخدتہ بحران ہر دور میں ہوا۔ مشرف پلس قاف لیگ پپلز پارٹی کی حکومت مسلم لیگ نون کی حکومت اور اب تحریک انصاف کی حکومت میں یہ حود ساختہ بحران منظر عام آیا۔ مگر جیسا کہ سطور بالا میں لکھا گیا ہے کہ آج سے پہلے کبھی کسی حکمران نے اس بحران کے ذمہ دران کے حلاف کارروائی نہیں کی گی اس بات پر وزیراعظم عمران خان کو داد نہ دینا زدیاتی ہو گا نہ صرف انہوں نے شوگر مافیا کے خلاف تحقیقات کرنے کا حکم دیا بلکہ رپورٹ کو منظر عام پر لایا گیا۔ جب وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی گئی۔ اس میں 3 اہم ترین نام تھے جہانگیر ترین خسرو بحتار اور مونس الٰہی۔ جہانگیر ترین تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ہیں اور 2018 کے بعد تحریک انصاف کی حکومت سازی میں پیش پیش رہے خسرو بحتار الیکشن سے قبل تحریک انصاف میں شامل ہوئے پارٹی ٹکٹ حاصل کیا اور حکومت بن جانے کے بعد وفاقی وزیر بن گئے مونس الٰہی مسلم لیگ قاف سے ہیں اور حکومت کے اتحادی ہیں ان تنیوں ناموں کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے تمام تر دباؤ کو مسترد کیا اور رپورٹ کو عوام کے سامنے پیش کر دیا گیا جو ایک قابل تحسین اقدام ہے۔
25 اپریل کو وزیراعظم کو حتمی رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔ دیکھیں کہ وہ شوگر مافیا کے خلاف کیا حکم نامہ جاری کرتے ہیں اس رپورٹ کے منظر عام آنے کے بعد اہک بات تو عیاں ہو گہی ہے شوگر مافیا اس ملک میں کس قدر طاقتور ہے اور کابینہ سے سبڈی لینے کی منظوری کسے لیے لیتا ہے پنجاب اور سندھ کو اپنے رجوڑاے سمجھ کر حکمرانی کرنے والے دو طاقت ور خاندان زرداری اور شریف جو پچھلے 30 سالوں سے صدر وزیراعظم اور وزیراعلی جسے طاقت ور عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور جہانگیر ترین اور خسرو بحتار جو پہلے قاف لیگ اور تحریک انصاف کی حکومت کا حصہ ہیں درحقیقت یہ لوگ سسیلین مافیا ہیں جو ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں اور اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے ہم نوالہ ہم پیالہ ہو جاتے ہیں۔
مقام حیرت یہ ہے کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ رپورٹ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلٰی عثمان بزدار کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ یہ وہی شہباز شریف ہیں جن کے دور میں ماڈل ٹاؤن میں قتل عام ہوا اس پر عدالت کمشن بنایا گیا تب شہباز شریف نے کہا اگر کمشن کی رپورٹ میں میرا تذکرہ ہوا تو میں استعفی دے دوں گا مگر جب کمشن نے ان۔ کو رپورٹ دی تو انہوں نے رپورٹ کو منظر عام لانے نہیں دیا پھر لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر رپورٹ منظرعام پر لای تو شہباز شریف نے استعفیٰ نہیں دیا الٹا اپنے اہک درباری رانا ثنا اللہ کے زریعے جسٹس علی باقے نجفی پر الزامات لگائے گئے۔
شہبازشریف کے اس بیان کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے وہ واجد ضیا صاحب کی رپورٹ کو ٹھیک سمجھتے ہیں اب اگر واجد ضیا کی شوگر مافیا کے خلاف رپورٹ ٹھیک ہے تو پھر پانامہ لیکس پر ان کی رپورٹ کسے غلط ہو سکتی ہے لہذا شہباز شریف کو اس پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ یہی سب کچھ بلاول بھٹو زرداری کو بھی کرنا چاہیے کیونکہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات واجد ضیا صاحب نے کی تھی اگر وہ وہاں غلط تھے تو ہاں ٹھیک کیسے ہو گئے ہیں۔
اس رپورٹ کا سب سے دلچسپ حصہ چوہدری منیر اور مونس الٰہی کی شراکت داری کا ہے۔ چوہدری منیر مریم نواز کے سمدی ہیں اور مونس الٰہی مریم نواز کے سیاسی مخالف لیکن جب بات نوٹ کمانے کی آتی ہے تو سارے سیاسی مخالف اہک ہو جاتے ہیں۔ اب قوم وزیراعظم عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہے وہ 25 اپریل کے بعد کیا فیصلہ کرتے ہیں وزیراعظم صاحب آپ نے پحاس فیصد کام کیا ہے پحاس فیصد ابھی باقی ہے اگر آج اس شوگر مافیا کو لگام نہ ڈالی تو یہ کبھی قابو نہیں آئے گا۔ وزیراعظم صاحب آپ نے کمال جرآت کا مظاہرہ کر کے شوگر مافیا کو بے نقاب تو کر دیا ہے اب ان کا احتساب بھی کریں۔ ان سے وہ رقم نکلوایں جو عوام کی جیب سے نکالی گئی ہے۔ وزیراعظم صاحب قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے
حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔