عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ اور جہانگیر ترین سے رابطے بری طرح ناکام

عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ اور جہانگیر ترین سے رابطے بری طرح ناکام
عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کے ایک رہنما کا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیانے لیول کی قیادت سے رابطہ ہوا۔ مذکورہ رہنما سے عمران خان کی گارنٹی مانگی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے سمیت پارٹی کا کوئی بھی رہنما یہ گارنٹی نہیں دے سکتا۔ اس پر بات چیت ختم ہو گئی۔ اسی طرح عمران خان نے جہانگیر ترین کے ساتھ رابطہ کرنے کی بھی حامی بھری۔ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے جہانگیر ترین کے ساتھ ملاقات کی۔ عمران خان نے اپنے ایک خاص بندے سے مشورہ کیا تو انہوں نے جہانگیر ترین سے ملنے سے منع کر دیا۔ اس کے بعد عمران خان نے پارٹی کے لوگوں کو جہانگیر ترین کے پاس جانے سے روک دیا۔ یہ کہنا ہے رپورٹر وقار ستی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی اعجاز احمد نے بتایا کہ اگرچہ آرمی چیف کو الیکشن کروانے سے متعلق مشورے تو دیے جا رہے ہیں مگر میری اطلاعات کے مطابق فوجی قیادت فی الحال کسی بھی طرح کی دخل اندازی نہیں کرنا چاہتی۔ نیشنل سکیورٹی کے اجلاس سے ایک دن پہلے قرارداد منظور ہونا اس بات کا اشارہ ہے کہ تمام سسٹم اس نکتے پر یکسو ہے کہ بلیک میل نہیں ہونا۔ سویلین حکومت نے اسٹیبلشمنٹ کے اندر چھپے ایسے ریٹائرڈ عناصر کی تلاش شروع کر دی ہے جو عمران خان کی سپورٹ کر رہے ہیں۔

سینیئر رپورٹر مہتاب حیدر نے کہا کہ 21 ارب روپے الیکشن کے لئے نکالنا کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ بنیادی طور پر مسئلہ رولز آف دی گیم کا ہے۔ پاکستان کو چارٹر آف اکانومی سے پہلے چارٹر آف سرٹینٹی کی ضرورت ہے کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں۔ فیول کی مد میں مجوزہ سبسڈی سکیم سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے تو استعمال ہو سکتی ہے مگر اس پر عمل درآمد کروانا پاکستان جیسے ملک میں ناممکن ہے۔

بیرسٹر اویس بابر نے کہا کہ ملک میں اس وقت گروپ بنے ہوئے ہیں۔ ایک گروپ میں عمران خان ہے، اسٹیبلشمنٹ کے کچھ چھپے ہوئے کردار ہیں، کچھ جج ہیں جن کی لائن عمران خان کے متوازی چلتی ہے۔ دوسری جانب حکومت ہے۔ ہماری عدلیہ نے اس طرح کا ماحول بنا دیا ہے کہ عوامی نمائندے کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ ہم ان کا فیصلہ نہیں مانتا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔