انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے قومی احتساب بیورو ( نیب) کی زیادتیوں اور بلاجواز گرفتاریوں پر تحقیقات اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت کو اپنی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر عمل کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کرنے والوں کے خلاف نیب کا استعمال بند کرنا چاہیے۔
عالمی تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکام کو نیب کی جانب سے غیر قانونی گرفتاریوں اور اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیق کرنی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے پاکستانی سپریم کورٹ نے اپوزیشن کے دو رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے کیس میں 20 جولائی 2020 کو اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ نیب نے شفاف ٹرائل کے حق کو پامال کیا اور کسی معقول بنیاد کے بغیر دونوں کو 15 ماہ تک حراست میں رکھا۔
ہیومن رائٹس واچ نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی حراست کو بھی حکومت کے ناقدین کو ہراساں کرنے کی ایک مثال قرار دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ نیب کے غیر قانونی اقدامات پر تازہ ترین فرد جرم ہے۔ پاکستانی حکام کو مخالفین کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کے لیے آمرانہ دور کے ادارے کا استعمال کرنا چھوڑ دینا چاہیے اور پارلیمنٹ کو قومی احتساب بیورو کو آزاد اور خود مختار بنانے کے لیے نیب آرڈیننس میں اصلاحات کرنی چاہئیں۔