سینیٹ میں اوپن بیلٹ اور کشمیر پر تیسرا آپشن: اتنی غلط بات بھی نہیں کی بھائی عمران نے

سینیٹ میں اوپن بیلٹ اور کشمیر پر تیسرا آپشن: اتنی غلط بات بھی نہیں کی بھائی عمران نے
ویسے تو اس بات کو خاص کسی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہے کہ موجودہ حکومت کا قول، فعل اور تدبر شاید بحیثیت مجموعی ملک و قوم کے لیے فائدہ مند نہیں۔ طریق حکمرانی میں ناتجربہ کاری، نوسربازی اور سیاسی کج فہمی سب عوامل مل کر بلا شبہ اس حکومت اور اس کے سربراہ کو ملک و قوم کے لیئے غیر موزوں بناتے ہیں۔ معیشت، سیاست، معاشرت، قانون، امن و امان، خارجہ و داخلہ پالیسی الغرض تمام پہلو ہائے ریاست اس وقت ابتری کا شکار ہیں اور جمہوریت و آئین کی بالا دستی بھی ہائبرڈ نظام کے صدقے قربان جا چکی ہے۔ اس سب میں کوئی شک نہیں اور شاید ان سے پہلو تہی کرنا ناممکن ہے۔

تاہم  ہمارے جمہورے یعنی بقولے شخصے جمہوریت پسند، حکومت مخالف حلقے عمران خان کی دشمنی میں انکی جانب سے آنے والی ہر بات کو غلط پر مصر ہیں۔ اور اگر ان سے وجہ معلوم کی جائے تو درج بالا وجوہات بیان کر کے پھر سے وزیر اعظم عمران خان کی دھنائی کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

ان باتوں میں ایک تو سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعئے کرانے کا معاملہ ہے۔ گو کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کی جانب سے اوپن بیلٹ کا معاملہ انکی اپنی سیاسی کمزوریوں کو ڈھانکنے کی کوشش ہے لیکن نجانے کیوں اس کی مخالفت کرنے والے بھی اسے عمرانی پیرائے میں دیکھنے سے آگے لے جانے میں قاصر ہیں۔ کیا اوپن بیلٹ کے ذریعئے الیکشن کرانا غلط ہے؟ میرے خیال میں اس کا جواب نفی میں ہی ہے۔ شفافیت، وضاحت اور راست گوئی کسی بھی معاملے میں ہو گی وہ پھر کہیں سے بھی آئے اس میں کیا مسئلہ ہے کیا عذر ہے؟ سوائے اس کے کہ ایسا کرنا عمران کو طاقت ملنے سے روک سکے گا۔

دوسرا معاملہ کشمیر پر  وزیر اعظم کی جانب سے تیسرے آپشن کا ہے۔ گزشتہ روز کے کشمیر جلسے میں جب سے وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوں کے لیے تیسرے آپشن یعنی آزادی کی بات کی ہے تب سے ایک طوفان بپا ہے۔ تمام تر جمہوریے جو کہ کل تک حکومت کی جانب سے غدار قرار دیئے گئے تھے وہ ریاست کے تصور کو ہتھیار بناتے ہوئے حب الوطنی کی انہی گولیوں کو خان صاحب پر برسا رہے ہیں جن سے خان صاحب نے انہیں چھلنی کیا تھا اور وہ اسے ایک مذموم حرکت گنواتے تھے۔  کہا جا رہاہے کہ خان صاحب سقوط کشمیر کرگئے۔ ریاست کا دیرینہ موقف کیوں تبدیل کردیا وغیر وغیرہ۔ اب ان سے کون پوچھے کہ بھائی اگر کسی نے بے وقوفی، فرط جذبات یا پھر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہی سہی، انگریز کے چھوڑے ہوئے تنازع پر کوئی صائب بات کر ہی لی ہے تو اسے اپنی سیاسی نشانہ بازی میں وہی فرسودہ ہتھیار استعمال کرنے سے کیا حاصل؟

میرے خیال میں عمران خان نے مودی سرکار پر اخلاقی برتری لینے کی کوشش میں یہ بیان داغا ہے جو کہ ظاہر ہے کوئی اثر نہیں رکھے گا کیوں کہ بین الاقوامی تعلقات میں ریاستوں کے درمیان اخلاقی جواز کا خود کوئی جواز نہیں ہوتا لیکن کم از کم اگر یہ ایک نئی بحث کو جنم دیتا ہے تو ا س میں مضائقہ ہی کیا ہے۔