مسلمان ملک تیونس نے تمام سرکاری دفاتر میں خواتین کے چہرے کے مکمل پردے یا نقاب پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وزیراعظم یوسف شاہد کے مطابق یہ فیصلہ سلامتی کے خدشات کے باعث کیا گیا ہے۔
شمالی افریقی ملک تیونس کے دارالحکومت میں جون کے آواخر میں ہونے والے دو خودکش حملوں کے بعد وزیراعظم یوسف شاہد ملک بھر کی سرکاری عمارتوں میں خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان حملوں میں دو افراد ہلاک جبکہ دیگر سات زخمی ہو گئے تھے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''حکومت نے عوامی انتظامیہ اور سرکاری اداروں تک ایسی تمام خواتین کی رسائی روک دی ہے، جنہوں نے نقاب کیا ہو گا۔ یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔‘‘
گزشتہ جمعرات کو تیونس میں حملوں کے ماسٹر مائنڈ نے دارالحکومت کے مضافات میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا تاکہ وہ گرفتاری سے بچ سکے۔ عینی شاہدین کے مطابق اس مبینہ ملزم نے خود کو بچانے کے لیے ایک برقعہ پہن رکھا تھا۔