سری لنکا میں خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد

سری لنکا میں گزشتہ اتوار کے روز مسیحی تہوار ایسٹر پر ہونے والی دہشت گردی کی بدترین کارروائی کے بعد ملک بھر میں خواتین کے نقاب کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، سری لنکا کے صدر میتھری پالا سریسینا کا کہنا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی صورت حال اس پابندی کی وجہ بنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، قومی سلامتی یقینی بنانے کے لیے چہرہ چھپانے کے لیے کسی بھی چیز کا استعمال ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

اس اعلان میں باقاعدہ طور پر نقاب یا برقعے کا لفظ استعمال نہیں ہوا جس سے عموماً خواتین اپنا چہرہ ڈھانپتی ہیں بلکہ کسی بھی کپڑے سے چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھِں: سری لنکا، ہوٹل انتظامیہ کا مسلمان سیاح کو کمرہ دینے سے انکار

یاد رہے کہ رواں ماہ 21 اپریل کو مسیحی تہوار ایسٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 320 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے جن میں اکثریت مسیحی برادری کے ارکان کی تھی۔

یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ سری لنکا جنوبی ایشیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا ہے جس نے چہرے کے نقاب پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔



واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سری لنکا کے ایک رکن پارلیمان نے خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کے باعث برقعہ پہننے پر پابندی عائد کی جائے۔

سری لنکا کی دو کروڑ سے زائد آبادی میں سے قریباً 10 فی صد مسلمان ہے اور مسلمان خواتین کی اکثریت نقاب نہیں کرتی۔

باعث دلچسپ امر یہ ہے کہ مسلم مبلغین کی جماعت آل سیلون جمیعت العلما نے اس پابندی کے نفاذ کے بعد خواتین کو چہرہ ڈھانپنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا بم حملے: مسلمانوں میں خوف و ہراس، تفتیش کیلئے سات پاکستانیوں سمیت متعدد غیر ملکی زیر حراست

واضح رہے کہ جمعہ کے روز سکیورٹی فورسز کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مبینہ ماسٹرمائنڈ ظہران ہاشم کے والد اور دو بھائی ہلاک ہو گئے تھے۔

ظہران ہاشم نے دارالحکومت کولمبو کے ایک ہوٹل میں خودکش دھماکہ کیا تھا جسے قومی جماعت توحید کا بانی قرار دیا جا رہا ہے اور حکومت اب اس تنظیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔