مندر کی تعمیر قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر معطل: اسلام آباد میں سینکڑوں مساجد غیر قانونی طور پر قائم

مندر کی تعمیر قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر معطل: اسلام آباد میں سینکڑوں مساجد غیر قانونی طور پر قائم
ڈسکلمیر : تصویر فائل فوٹو ہے

تحریک انصاف کی حکومت نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا آغاز کرنے کا اعلان کیا کیا جس کے بس میں جو آیا اسکی مخالفت میں کیا۔  حتیٰ کہ حکموتی اتحادی ق لیگ کے مرکزی رہنما پرویز الٰہی نے بھی  وزیراعظم عمران خان کو نہ بخشا اور اس اقدام کی سخت مذمت کی۔

سوشل میڈیا پر الگ طوفان اٹھا۔ جبکہ مختلف دینی مدارس اور مراکز سے آنے والے فتاویٰ نے رہی سہی کسر پوری کر دی اور اچانک کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے مندر کی تعمیر معطل کرنے کا اعلان کردیا۔ سی ڈی اے کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مندر کی تعمیر متعلقہ بلڈنگ پلان موصول  نہ ہونے  کی وجہ سے کی گئی ہے کیونکہ یہ خلاف قانون ہوگا کہ بغیر نقشہ پاس ہوئے کسی بھی عمارت کی تعمیر کی اجازت دی جائے۔

ناقدین اس کو صرف ایک بہانہ قرار دے رہے ہیں۔ کیونکہ اسلام آباد کی حدود میں ہزاروں عمارات غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ ہیں حتٰی کہ سینکروں مساجد بھی۔

سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے اسی جانب اشارہ دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ  تعمیراتی قوانین کے نفاز میں سی ڈی اے کی سنجیدگی قابلِ قدر ہے لیکن سنہ 2015 میں وزارتِ داخلہ کے سروے سے معلوم ہوا کہ سی ڈی اے کی حدود میں 492 مساجد آباد ہیں مگر ان میں سے 233 یعنی 47 فیصد مساجد قبضے کی زمین پر بغیر کسی قانونی منظوری کے قائم ہیں اور کئی مساجد کے ساتھ بلا اجازت مدارس بھی متصل ہیں۔

اب یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ یہ معواملہ تعمیراتی قوانین کا تو ہر گز نہیں بلکہ مذہبی لابی سے آنے والے دباؤ کا ہے۔