Get Alerts

خیبر پختونخوا میں بچوں کے اعضا کی غیر قانونی خرید و فروخت پر سزائے موت کی تجویز

خیبر پختونخوا میں بچوں کے اعضا کی غیر قانونی خرید و فروخت پر سزائے موت کی تجویز
خیبر پختونخوا میں بچوں پر جنسی تشدد کو روکنے اور ملزمان کے لیے سزائیں تجویز کرنے کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی نے رپورٹ تیار کر لی ہے جو اسمبلی میں پیش کی جائے گی جب کہ نئے قانون کے تحت سکولوں میں بچوں پر تشدد پر پابندی لگاتے ہوئے اسے قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔

بچوں پر جنسی تشدد کے الزام میں مجرم کو سزائے موت کے بجائے عمر قید کی سزا تجویز، بچوں کے اعضا کی غیر قانونی خرید و فروخت پر سزائے موت تجویز کی گئی ہے، نئے قانون کے تحت چائلد پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن بنایا جائیگا جبکہ تشدد کے حوالے سے کیسز کی سماعت کے لیے چائلڈ کورٹس بنائی جائیں گی، اپوزیشن نے سزائے موت شامل نہ کرنے پر ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بچوں پر تشدد کو روکنے اور تشدد میں ملوث ملزمان کو سزائیں تجویز کرنے کیلئے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، نئے قانون میں بچوں پر تشدد میں ملوث افراد کے لئے سزائیں تجویز کی گئی ہیں تاہم جنسی تشدد کا الزام ثابت ہونے پر مجرم کو سرعام سزائے موت دینے کی تجویز شامل نہیں کی گئی اور نہ ہی سزائے موت کی تجویز شامل ہے۔

قانون کے تحت بچوں کے اعضا کی غیر قانونی خرید و فروخت پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جس میں سزائے موت کے علاوہ عمر قید اور جرمانے کی تجاویز شامل ہیں، قانون کے تحت تشدد کا الزام غلط ثابت ہونے پر الزام لگانے والوں کو قید و جرمانے کی سزا بھی تجویز کی گی ہے، سکولوں میں بچوں کو سزائیں ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سکولوں میں بچوں کو سزائیں اور تشدد کرنے پر چھ ماہ قید پچاس ہزار جرمانہ ہوگا، بچوں کو جرائم میں ملوث کرنے پر تین سال قید، ایک لاکھ جرمانہ، بچوں پر تشدد کرنے انہیں نقصان پہنچانے پر تین سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

گروپ کی شکل میں بچوں پر تشدد کرنے والوں کو دس سال قید دو لاکھ جرمانہ، بچوں سے گداگری کرانے والوں کو تین سال قید، پچاس ہزار روپے جرمانہ کی تجویز دی گئی ہے، غیر اخلاقی تصاویر ویڈیو بنانے پر سات سال قید دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا، بچوں کو قرض لینے یا شرط لگانے پر چھ ماہ قید پچاس ہزار کی سزا ہو گی۔