بھارتی دعوؤں کا پول کھل گیا

سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں بالاکوٹ میں جیشِ محمد کے مشتبہ مدرسے پر حملے کے کوئی شواہد نہیں ملے

غیر ملکی خبررساں ادارے روئٹرز کی جانب سے شمال مشرقی پاکستان کی سیٹلائٹ کے ذریعے اتاری گئی تصاویر کا گہرائی سے تجزیہ کیے جانے پر یہ انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی جنگی طیاروں کے بالاکوٹ میں ’تریتی کیمپ‘ پر حملے اور بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے دعوؤں کے باوجود مبینہ طور پر جیشِ محمد کے مدرسے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

یہ تصاویر امریکا کے ایک نجی سیٹلائٹ آپریٹر ’’پلانیٹ لیبارٹریز‘‘ نے چار مارچ  کو انڈیا کے فضائی حملے کے قریباً ایک ہفتے کے بعد اتاریں جن میں حملے کے مقام پر چھ عمارتوں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ اب تک سیٹلائٹ سے اتاری گئی کوئی تصاویر جاری نہیں کی گئی تھیں لیکن مذکورہ تصویروں میں اس مقام پر مختلف عمارات واضح  طور پر دکھائی دیتی ہیں جنہیں انڈیا کے دعوؤں کے مطابق فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=Wm8eOGMA_R8

اپریل 2018ء میں لی گئی اس مقام کی سیٹلائٹ تصویر اور حالیہ تصاویر میں کوئی فرق نہیں ہے۔ عمارات بھی قائم ہیں اور نہ ہی مدرسہ کے اردگرد کوئی درخت اکھڑا ہوا دکھائی دیتا ہے، یوں فضائی حملوں کے بھارتی دعوؤں کے حوالے سے بہت سے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔

انڈیا کی وزارتِ دفاع اور نہ ہی وزارتِ خارجہ نے ان تصاویر کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا کوئی جواب دیا ہے۔

خبررساں ادارے کے رپورٹروں نے پاکستان کے شہر بالاکوٹ کے دو دورے کیے اور اردگرد کے علاقے کے لوگوں سے انٹرویو بھی کیے لیکن تباہ شدہ کیمپ یا کسی کی ہلاکت کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ دیہاتیوں نے کہا کہ دراصل بم جنگل میں گرائے گئے تھے۔



دوسری جانب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی بیوروچیف برائے جنوبی ایشیا ماریہ ابی حبیب نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے اگر ایف 16طیارے استعمال کیے بھی ہیں تو اس نے امریکا کے ساتھ کیے گئے خریداری کے معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔

انڈین ایئر فورس نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس نے پاکستان کا ایک ایف 16 طیارہ تباہ کیا ہے اور اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ایک اے آئی ایم 120 میزائل بھی دکھایا۔

بھارتی حکام نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان نے ایف 16 طیارے استعمال کر کے امریکا کے ساتھ  کیے جانے والے خریداری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کے مطابق یہ جنگی طیارے صرف انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے ہی استعمال ہو سکتے ہیں۔

ماریہ حبیب کہتی ہیں ، اگر پاکستان نے پہلے حملہ کیا ہوتا تو اس صورت میں یہ ایف 16 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی۔ دوسرا ، امریکی حکام کے یہ یقین کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے کہ انڈیا نے پاکستان کا ایف 16 طیارہ تباہ کیا ہے۔