امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک خصوصی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ افغانستان سے نکلنے کے لئے تیار ہے لیکن اس کی خاطر یہ مستقبل میں یہاں موجود امریکی دشمنوں پر نظر رکھنے کے لئے اڈوں کا بھی متلاشی ہے جس کے لئے اس نے پاکستان سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔
ایسی اطلاعات گذشتہ کئی ہفتوں سے میڈیا میں گردش کر رہی تھیں۔ تاہم، اب نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس ادراے Central Intelligence Agency (CIA) کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے حال ہی میں پاکستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا اور یہاں پاکستان کے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ سے ملاقات کی۔
اخبار کے مطابق جن لوگوں کو اس ملاقات کا احوال بیان کیا گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اڈوں کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی بلکہ انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے دونوں ممالک کے مابین تعاون پر بات چیت ہوئی۔
یاد رہے کہ امریکہ سالوں تک پاکستان میں اپنے اڈوں سے افغانستان اور پاکستان کے اندر بھی ڈرون حملوں کے لئے جاسوسی کرتا رہا ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستانی اور امریکی عہدیداروں کے درمیان بات چیت میں پاکستان کی جانب سے اڈے فراہم کرنے کے عوض سخت شرائط عائد کی گئی ہیں جن میں سے اہم ترین یہ ہے کہ افغانستان میں کسی بھی ٹارگٹ پر حملے سے پہلے سی آئی یا اور امریکی فوج پہلے سے پاکستانی حکام سے باقاعدہ اجازت لے گی۔ اخبار کو یہ اطلاع اس بات چیت میں شامل تین امریکیوں نے بتائی۔
اس سلسلے میں وسط ایشیائی ممالک سے بھی امریکہ کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ اپریل میں سینیٹ کے سامنے بات کرتے ہوئے CIA کے سربراہ ولیم برنز کا کہنا تھا کہ "جب امریکی فوجوں کا افغانستان سے انخلا ہو جائے گا تو یقیناً امریکی حکومت کی مستقبل کے کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔ یہ ایک حقیقت ہے۔"
اخبار نے لکھا ہے کہ کچھ امریکی عہدیداران کو لگتا ہے کہ پاکستان امریکہ کو ایک اڈے تک رسائی دینے کے لئے تیار ہو سکتا ہے بشرطیکہ اس اڈے کے استعمال پر اس کا کنٹرول رہے۔ لیکن پاکستان میں عوامی رائے امریکہ کی خطے میں کسی بھی قسم کی موجودگی کے خلاف ہے۔