پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈے موجود ہیں، ایک حکمت عملی اپنانے سے نتائج مختلف نہیں ہوں گے، انڈین آرمی چیف

پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈے موجود ہیں، ایک حکمت عملی اپنانے سے نتائج مختلف نہیں ہوں گے، انڈین آرمی چیف
پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ دو سالوں سے تو  ہر سطح پر ہر رابطہ منقطع ہے جبکہ آپسی رشتوں میں شدید کڑواہٹ  تھی۔ لیکن گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایسے اقدامات سامنے آئے ہیں جس سےدو طرفہ تعلقات میں برف پگھلنے کا تاثر مل رہا ہے۔

ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ اور سیز فائر معاہدے کی پابندی سے لے کر نریندر مودی کے تہنیتی پیغام تک معاملات بنتے نظر آرہے تھے جبکہ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق تو دونوں ممالک کے درمیان یہ حرکیات در اصل متحدہ عرب امارات کی بدولت ہیں۔ تاہم اب انڈین آرمی چیف نے معاملات پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

پریس کانفرنس میں  انڈین آرمی چیف جنرل منوج مکند نراونے کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایک طویل عرصے سے سرحد کے پار اس سلسلے میں بات چیت کر رہے تھے لیکن بدقسمتی سے اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل رہا تھا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایسا مجبوری کے تحت کیا ہے۔

میرے خیال میں ان کے اپنے چند اندرونی مسائل تھے اور وقت کے ساتھ ساتھ آپ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ آپ جو حکمت عملی استعمال کر رہے ہیں اس کا کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں۔ اتنے برسوں کے دوران پاکستان کو یہ محسوس ہوا ہے کہ اب اس حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور اسی وجہ نے انھیں سرحد پر سیز فائر کے لیے قدم بڑھانے پر مجبور کیا ہے۔

ت جنرل منوج نے دعوی کیا کہ پاکستان میں اب بھی دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور لانچ پیڈ موجود ہیں۔

دہشت گرد آج بھی وہاں موجود ہیں اور اس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ معاہدہ قائم رہے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان نے یہ معاہدہ مجبوری کے تحت کیا ہے تو انھوں نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا بالکل ممکن ہے لیکن اس کے لیے ہمیں تحمل سے جائزہ لینا ہو گا۔

'جب برف پگھلے گی، اور راستے کھلیں گے اور اگر پھر صورتحال ایسے ہی پر امن رہتی ہے تو یہ مستقبل کے لیے خوش آئند ہے لیکن اس کے لیے ہمیں انتظار کرنا ہو گا۔

یاد رہے کہ  پاکستان کےآرمی چیف  جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور خطے میں امن کے لیے  پرامن طور پر مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، اس کے حل کے بغیرجنوبی ایشا میں امن نہیں آسکتا، وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کرکے مستقبل کی جانب بڑھیں، ہمارے ہمسائے کو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا کیونکہ مستحکم پاک و ہند تعلقات مشرقی اورمغربی ایشیاء کو قریب لاسکتے ہیں۔