قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ کسی بھی امریکی عہدیدار یا قانون ساز نے پاکستان میں فوجی اڈے کا مطالبہ نہیں کیا۔
معید یوسف، امریکا کے 10 روزہ دورے کے بعد پاکستان کے لیے روانہ ہوگئے تھے۔ معید یوسف نے امریکی دورے کے آخر میں وہاں مقیم پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میڈیا کے علاوہ ہماری بات چیت کے دوران لفظ 'بیس' کا ذکر ایک بار بھی نہیں کیا گیا'۔
اس سے قبل امریکی اور پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ افغانستان میں رونما ہونے والی پیش رفت پر پاکستان میں فوجی اڈے کی خواہاں ہے۔ معید یوسف نے کہا کہ اگر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ دونوں کے ساتھ ہمارے تعلقات بغیر کسی رکاوٹ کے رہیں گے۔
امریکی میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں بتایا گیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعلقات کی تعمیر نو میں افغانستان اور چین دو اہم رکاوٹیں ہیں۔
ان میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن چاہتا ہے کہ اسلام آباد، کابل میں طالبان کے قبضے کو روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، امریکی پالیسی ساز یہ بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے امریکی قیادت والے اتحاد میں شامل ہو۔
ان قیاس آرائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے اسے ’زیرو سم گیم‘ کے طور پر نہیں دیکھتا، پاکستان دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے اور برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہمارا محل وقوع ہمیں امریکا اور چین کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جیسا کہ ہم نے 1970 میں کیا تھا۔
معید یوسف نے اعتراف کیا کہ افغان مسئلہ امریکی حکام، قانون سازوں اور اسکالرز کے ساتھ ملاقاتوں میں باقاعدگی سے سامنے آتا ہے۔ امریکی حکام نے ماضی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعاون کیا ہوتا تو وہ افغانستان میں طالبان کو شکست دے سکتے تھے۔
معید یوسف نے کہا کہ ہم نے ان پر زور دیا کہ وہ مستقبل پر توجہ دیں، اگلے تین ماہ میں جو کچھ ہوگا وہ افغانستان کے مستقبل کا تعین کرے گا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا، افغانستان میں مصروف عمل رہے اور ایک اہم کردار ادا کرتا رہے جیسا کہ اس نے ماضی میں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہم سمجھتے ہیں کہ مکمل امریکی انخلا پورے خطے پر منفی اثر ڈالے گا، پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے امریکی خواہش کا شراکت دار ہے۔ معید یوسف نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور کابل میں موجودہ حکومت کے درمیان اختلافات ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ’وہ پاکستان کے بارے میں جارحانہ بیانات دیتے رہتے ہیں‘۔