پاکستان نے بھارت کی جانب سے بلائی گئی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے پاکستان کے اس فیصلے سے متعلق آگاہ کیا۔ معید یوسف نے کہا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے بلائی گئی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت امن تباہ کرنے والا ہے، بھارت امن قائم کرنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتا۔ بھارت اگر آگے چلنے کو تیار ہے تو پاکستان خیر مقدم کرے گا۔ لیکن آگے بڑھنے کے لیے پہلے حالات سازگار کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اقدامات ختم ہونے تک بات نہیں ہوسکتی۔ دنیا کے تمام ممالک نے بھارت کے رویے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ دہائیوں سےافغانستان جنگ کی حالت میں ہے۔ افغانستان میں لوگوں کی انسانی بنیادو ں پر امداد کی جائے۔
اس سے قبل نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق تقریب سے خطاب میں مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہم افغانستان کی حمایت میں بول رہے ہیں۔ افغانستان کی 40 سال کی صورتحال کا اثر پاکستان پر براہ راست مرتب ہوا۔
افغانستان میں انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر 3 روزہ دورہ پاکستان پر ہیں۔ ازبک وفد وزیر اعظم ، وزیر خارجہ اور جی ایچ کیو میں بھی ملاقاتیں کرے گا۔ مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ ازبکستان بحیرہ عرب تک راہداری کا خواہاں ہے۔ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان ٹرین منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان اور ازبکستان مل کر کام کررہے ہیں۔ پاکستان اور ازبکستان نے پروٹوکول آف سیکیورٹی پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں ممالک سکیورٹی کے حوالے سے مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت زیادہ ہے۔ ہمارے ازبکستان اورسینٹرل ایشیا سے وہ تعلقات نہیں رہے جو ہونا چاہئیے تھے۔ سینٹرل ایشیا کےممالک میں ازبکستان اہم کردارادا کرتا ہے۔