Get Alerts

جنرل فیض حمید کے خلاف ثبوت ہیں، جنرل باجوہ کے نہیں: مریم نواز

جنرل فیض حمید کے خلاف ثبوت ہیں، جنرل باجوہ کے نہیں: مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ میرے پاس لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمیدکی مداخلت سے متعلق ثبوت موجود ہیں۔ جنرل (ر)  قمر جاوید باجوہ سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ عمران خان جانے والے چیف کا گریبان اور آنیوالے کے پاؤں پکڑ رہاہے۔

مریم نواز  نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جانے والے کا گریبان اور آنے والے کے پاؤں پکڑ رہا ہے۔ان کو سہولت فیض حمید کی باقیات کی وجہ سے مل رہی ہیں۔ فیض حمید کے بارے میں میرے پاس ثبوت موجود ہیں۔ میں ان کے ریٹائر ہونے کا انتظار نہیں کر رہی تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ دنیا میں کبھی ایسی مزاحیہ جیل بھرو تحریک نہیں دیکھی۔ ورکرز سے کہتے رہے جیل بھرو اور خود چھپ کر بیٹھ گیا۔پھر عمران خان نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کامیاب ہوئی۔ اس سے ناکام جیل بھرو تحریک ہم نے نہیں دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے عمران خان کا موازنہ نہ کیا جائے۔ ایک دن بھی جیل نہ کاٹنے والے کا مقابلہ ایک سال جیل کاٹنے والے سے کیسے کر سکتے ہیں؟ انہوں نے جیل کے ڈر سے ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا رکھا ہے۔

مریم نواز نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے ایک سال جیل کاٹی۔ نوازشریف بے گناہ تھے مگر پھر بھی گرفتاری دی۔ عمران خان نے جیل جانے کے ڈر سے ٹانگ پر پلستر لگا رکھا ہے۔ فارن فنڈنگ کیس کھلا تو جھوٹے بیانات دینا شروع کر دیے۔ نواز شریف کو گرفتار کر کے بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

ن لیگ کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ جس طرح نوازشریف کے کیس چلے عمران خان کے نہیں چلائے گئے۔ نوازشریف کی بیٹی  نے بھی گرفتاری دی۔ مجھے اپنے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تو یہ بھی سنا ہے کہ چیف جسٹس سے کہا ہے جا رہا ہے کہ ویڈیو لنک پر بیان لیں۔ ہم نے تو ویڈیو لنک پر گرفتاری نہیں دی۔ عمران خان کے کیسز اقامہ یا بیٹے سے تنخواہ نہ لینے والے نہیں بلکہ انہوں نے اپنی بیٹی چھپائی ہے اور دہائیوں سے قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ فارن فنڈنگ میں اسرائیل اور بھارت سے پیسے لیتے ہوئے پکڑے گئے۔ کیا 190 ملین پاؤنڈ کا فارن فنڈنگ کیس اصل کیس نہیں؟ انہوں نے ہر کیس میں جھوٹ بولا اور عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری باری میں ایک گھنٹے کے نوٹس پر کہا جاتا تھا کہ نواز شریف حاضر ہوں۔ صرف انویسٹی گیشن کی بنیاد پر مجھے 4 مہینے جیل میں رکھا۔ ایک جھوٹے کیس میں ہفتے میں 6 دن عدالت میں پیشیاں ہوتی تھیں۔ اس کی آدھی برق رفتاری سے عمران خان کے خلاف کیسز چلتے تو ان کو سزا ہو چکی ہوتی۔