مارچ میں عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے نکالے گئے عورت مارچ کے خلاف خیبرپختونخوا اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش کی جاتی ہے تو کبھی مذہبی حلقوں کی جانب سے اسے غیر اسلامی فعل قرار دے دیا جاتا ہے۔ اب لاہور میں ایک خاتون نے مقامی عدالت میں عورت مارچ کے خلاف درخواست دائر کر دی ہے جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔
آمنہ ملک نامی خاتون نے لاہور کی سیشن کورٹ میں عورت مارچ کے نام پر مبینہ طور پر غیر اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے خلاف درخواست جمع کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم خواتین گزرے دو ہفتے گزر چکے لیکن ’’عورت مارچ‘‘ کی بازگشت دھیمی نہیں پڑی
ایڈیشنل سیشن جج عامر حبیب نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی اور سی سی پی او لاہور اور کمپلینٹ ریڈریسل سیل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
https://youtu.be/sVIzIyU34Bo
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موَقف اختیار کیا کہ آٹھ مارچ کو خواتین نے عورت مارچ کا انعقاد کیا جس میں شرکاء نے اخلاقیات سے گرے ہوئے نعرے لگائے اور بینرز آویزاں کیے۔
انہوں نے مبینہ طور پر غیر اخلاقی نعروں پر مبنی پلے کارڈز کو بھی درخواست کا حصہ بنایا گیا ہے۔ عورت مارچ میں گلوکارہ میشا شفیع اور انسانی حقوق کی کارکن نگہت داد نے بھی حصہ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عورت مارچ سے مقدس رشتوں کی پامالی تک
وکیل نے عدالت میں موَقف اختیار کیا کہ عورت مارچ ناصرف اسلامی اقدار بلکہ آئین و قانون کے بھی خلاف ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے عورت مارچ میں شرکت کرنے والی خواتین کے علاوہ اس کے منتظمین کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔
عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں اور سماعت کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔
یاد رہے کہ آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے جس کا مقصد خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق دینا ہے۔
دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم خواتین پر ناصرف مختلف پروگرام اور ریلیاں منعقد کی جاتی ہیں بلکہ اب تو خواتین عورت مارچ کا انعقاد بھی کرتی ہیں۔
سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں بھی عورت مارچ نکالا گیا جس میں شامل شرکاء نے قدرے منفرد نعروں سے آویزاں بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ان بینرز پر لکھے گئے تخلیقی نعرے ناصرف سماج میں خواتین کی اہمیت کو اجاگر کر رہے تھے بلکہ ان میں پدری سماج کے علمبرداروں سے اپنے حقوق کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
کراچی کے علاوہ لاہور، ملتان، فیصل آباد، لاڑکانہ اور حیدر آباد سمیت کئی شہروں میں خواتین نے ریلیاں نکالیں اور پدری سماج کو چیلنج کیا۔
یاد رہے کہ 21 مارچ کو خیبر پختونخوا اسمبلی نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے عورت مارچ یا ریلیوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی تھی۔