سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے پرانے ساتھیوں علیم خان اور جہانگیر ترین سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہ پیسہ بنانا چاہتے تھے، روکا تو اختلافات ہوئے۔
جہانگیر ترین سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ چینی بحران تھا جس پر کمیشن بھی بنایا، جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں، شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا علیم خان مجھ سے توقع کرتے تھے کہ میں ان کی زمین لیگل کرا دوں، علیم خان راوی پر 300 ایکڑ زمین خرید کر لیگل کرانا چاہتے تھے، وہاں سے علیم خان اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں۔
https://twitter.com/MurtazaViews/status/1522322605268742147
ایک انٹرویو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم تب تباہ ہوتی ہے جب چھوٹے چور پکڑلیں اور بڑے کو چھوڑ دیں، جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے بیٹھے ہیں، ہمارے اداروں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ان کا ساتھ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے ہم کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے تھے، پارلیمنٹ میں اکثریت ملے گی تو ہی اقتدار میں آؤں گا۔
امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اب پاکستان میں جی حضوری کرنے والے مل گئے ہیں، امریکا کی جنگ میں ہمارے 80 ہزار لوگ مارے گئے، آزاد خارجہ پالیسی کا مطلب اینٹی امریکا نہیں ہے۔
موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کابینہ میں 60 فیصد لوگ اس وقت ضمانت پر ہیں، شہباز شریف کا 16 ارب روپے کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، شریف خاندان یا ضمانت پر ہے یا سزا یافتہ ہے، ان کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی عدلیہ کے ادارے میں مداخلت نہیں کی لیکن 20، 25 کروڑ روپے لے کر جنھوں نے حکومت گرائی، ابھی تک کسی عدالت نے ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا، جن لوگوں نے اپنے آپ کو بیچا اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن ہار بھی جائیں ان کو ٹکٹ نہیں دیں گے جو ذاتی مفاد کے لیے سیاست میں آتے ہیں، ہمارا سسٹم ایسا بنا ہوا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے چلتے ہیں، یوسف رضا گیلانی کا بیٹا پیسے دیتے پکڑا گیا لیکن اس کو چھوڑ دیا گیا۔