اسلام آباد مارچ کو جنرل فیض مانیٹر کریں، عمران خان نے مدد طلب کرلی، جنرل باجوہ پر دبائو بڑھایا جانے لگا

اسلام آباد مارچ کو جنرل فیض مانیٹر کریں، عمران خان نے مدد طلب کرلی، جنرل باجوہ پر دبائو بڑھایا جانے لگا
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ اسلام آباد لانگ مارچ کو جنرل فیض مانیٹر کریں تاکہ ان کی ہر طرح سے مدد ہو سکے۔ خبریں ہیں کہ جنرل فیض حمید کا جلد جی ایچ کیو میں تبادلہ کر دیا جائے گا۔

یہ اہم خبر انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نجم سیٹھی نے ایک اور واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جب جنرل عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے، وہ عمران خان کے پاس گئے اور ان سے جا کر کہا کہ پنجاب میں بڑے برے حالات چل رہے ہیں۔ ہمیں جو لنکس مل رہے ہیں وہ آپ اور آپ کی فیملی کے بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کھل کر فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کیساتھ ان کے تعلق کے بارے میں ان کو بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق آئی ایس آئی چیف نے عمران خان پر واضح کر دیا تھا کہ اگر صوبے کی صورتحال میں بہتری چاہتے ہیں تو آپ کو عثمان بزدار کو تبدیل کرنا پڑے گا لیکن خان صاحب نے سن کر صرف اوکے کیا اور کہا کہ مجھے اس بارے میں سوچنے دیں۔ انہوں نے جنرل عاصم منیر کو تو کچھ نہیں کہا لیکن اس رپورٹ کا بہت برا منایا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہا کہ اس بندے کو تبدیل کریں، میں اسے ڈی جی آئی ایس آئی نہیں دیکھنا چاہتا۔ صرف یہی وجہ تھی کہ جنرل عاصم منیر کو ان کے اہم عہدے سے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے عمران خان کو آئینہ دکھا دیا تھا۔ ان کو عہدے سے الگ کرنے کے بعد ہی جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کا سربراہ بنایا گیا تھا۔

نجم سیٹھی نے انکشاف کیا کہ میڈیا کے اندر موجود عمران خان کے ٹولے کو پشاور سے ہی ہدایات آ رہی ہیں۔ ان کو کہا جا رہا ہے کہ اپنا کام جاری رکھیں۔ ہمارا مطالبہ جلد از جلد انتخابات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا یہ بیانیہ کامیاب ہو۔ اس حکومت کو کسی صورت چلنے نہیں دینا۔ ہم کسی نہ کسی طرح ان کو گھسیٹ کے نئے الیکشن کی جانب لے جانا ہے کیونکہ اگر انہوں نے اپنے پائوں جما لئے تو ہم بالکل فارغ ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لئے عمران خان کا صحافی ٹولہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھرپور اٹیک کر رہا ہے اور تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آرمی لیڈرشپ کے اندر تقسیم پیدا ہو چکی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جنرل فیض حمید سے وعدہ کیا ہوا تھا کہ آپ کو آرمی چیف بنایا جائے گا، اس لئے آپ میری مدد کریں۔ آپ تین سال عہدے پر رہیں گے۔ اگلا الیکشن مجھے جتوائیں گے اور جب آپ کی ریٹائرمنٹ کی مدت قریب آئے گی تو میں آپ کو ایکسٹینشن دیدوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو اس بات کا مکمل علم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی 20 مئی کے بعد اسلام آباد لانگ مارچ کی کال میں دو اشارے ہیں جن پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پہلی خبر یہ ہے کہ پاک فوج میں جنرلز کی پوسٹنگ اور ٹرانفرسز کا وقت قریب آن پہنچا ہے جبکہ کچھ ریٹائر ہو جائیں گے اور اب ان کی جگہ پر تقرر وتبادلے ہونگے۔ ذرائع کہہ رہے ہیں کہ جنرل فیض حمید کو جلد جی ایچ کیو میں ٹرانسفر کر دیا جائے گا اور پشاور میں ان کی جگہ نیا کور کمانڈر تعینات کیا جائے گا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ کوشش یہی کی جا رہی ہے کہ کسی طرح جنرل باجوہ کے اوپر دبائو ڈالا جائے کہ وہ اپنے کور کمانڈرز کے گروپ کی بات نہ سنیں۔ اس لئے سوشل میڈیا کے ذریعے ان پر حملے کئے جا رہے ہیں کیونکہ اگر جنرل باجوہ ہٹ گئے تو ان کے ساتھ کھڑے جنرلز کی اہمیت کم ہو جائے گی۔