شوہر کی لاش کا عطیہ، ہوٹل میں نمائش، لوگوں نے پیسے دے کر پوسٹ مارٹم لائیو دیکھا

شوہر کی لاش کا عطیہ، ہوٹل میں نمائش، لوگوں نے پیسے دے کر پوسٹ مارٹم لائیو دیکھا
امریکا میں کورونا سے جان کی بازی ہارنے والے 98 سالہ شخص کی لاش کو گزشتہ ماہ لائیو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈاؤن ٹاؤن پورٹ لینڈ ہوٹل کے اندر رکھا گیا تھا۔

آنجہانی کی اہلیہ نے اپنے شوہر کی لاش سائنسی تجربات کے لیے عطیہ کی تھی لیکن لاش کو ادائیگی کرنے والے حاضرین کے سامنے پوسٹ مارٹم کے لیے رکھا گیا۔

متوفی ڈیوڈ سانڈرز اپنی 92 سالہ بیوی کے ساتھ لوزیانا میں رہتے تھے۔ ان کی موت کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوئی۔



'دی نیویارک ٹائمز' میں شائع خبر کے مطابق ڈیوڈ کی لاش کو پورٹ لینڈ میریٹ ڈاؤن ٹاؤن واٹر فرنٹ کے ایک میٹنگ روم میں ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے 70 افراد کے سامنے رکھا گیا۔

لوگوں نے لائیو پوسٹ مارٹم دیکھنے کے لیے ٹکٹوں میں 500 ڈالر تک ادا کئے۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی۔

لوگوں نے اس پر مختلف انداز میں ردعمل کا اظہار کیا۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ واقعی ایک بھیانک منظر تھا جہاں لوگ لاش کے ٹکڑے دیکھنے کے لیے ٹکٹ خرید رہے تھے۔



ملٹنومہ کاؤنٹی کی چیف میڈیکولگل ڈیتھ انویسٹی گیٹر کمبرلی ڈیلیو نے کہا کہ اس نے 17 اکتوبر کو پورٹ لینڈ پولیس بیورو اور اوریگون میڈیکل بورڈ کو اس واقعے کی اطلاع دی۔

جب اس معاملے کی اطلاع انتظامیہ تک پہنچی تو پولیس نے بھی تیزی دکھائی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس کیس سے وابستہ ایک افسر ڈیلیو نے کہا کہ جس انداز میں سانڈرز کے جسم کے ساتھ سلوک کیا گیا اسے جسم کا غلط استعمال سمجھا جا سکتا ہے۔



تاہم پورٹ لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

تاہم آنجہانی کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ناقابل تصور واقعہ ہے۔ انہوں نے میت کو سائنسی تجربات کے لیے عطیہ کیا تھا لیکن جس طرح سے یہ نمائش منعقد کی گئی وہ چونکا دینے والی ہے اور اس نے ہمیں گہرا صدمہ پہنچایا۔