وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مستونگ اور گوادر میں حملہ کرنے والے دونوں دہشت گرد افغانستان سے آئے تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن اور استحکام کے ساتھ ہیں، افغانستان کے نئے سیاسی حالات ایک حقیقت ہیں، ساری دنیا کی سیاست کا مرکز افغانستان بننے جا رہا ہے، پوری دنیا کے میڈیا میں افغانستان ٹاپ ٹرینڈ ہے، اور بھارتی میڈیا پاکستانی وفد کے دورہ افغانستان پر واویلا مچارہا ہے، پاکستانی وفد نے کابل کا دورہ کیا تو بھارت میں بے چینی پیدا ہوئی، بھارتی میڈیا کو دیکھ کر ہنسی آئی، ایسا لگ رہا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی افغانستان نہیں بھارت گئے ہیں اور بھارت کے پیٹ میں درد ہے، دو دن تک جنرل فیض حمید انڈین میڈیا پر چھائے رہے، پاکستان کے علاوہ مختلف ملکوں کی ایجنسیوں کے افراد افغانستان جا رہے ہیں۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ طور خم کا دورہ کیا وہاں حالات ٹھیک ہیں، پاکستان میں کوئی فیوریٹ کیمپ نہیں، بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی مہاجر کیمپ نہیں، افغانستان سے جو لوگ بغیر دستاویزات آئے ہیں ان کا فیصلہ حکومت کرے گی، گوادر اور ایف سی پر دھماکے کرنے والے دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے، مستونگ اور گوادر میں حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان سے آئے تھے، طور خم اور چمن کے اس جانب پاکستان اور دوسری طرف طالبان کا فیصلہ ہے، 12 تاریخ سے چمن اور طورخم بارڈر کھول رہے ہیں، نیپ اور ایم سی ایم آئی کا قیام عمل میں لے آئے ہیں، طورخم اور چمن پر نادرا اور ایف آئی اے کا عملہ دوگنا کرنے جا رہے ہیں، چمن کے مسائل کو 12 تاریخ تک حل کرلیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، بھارت پاکستان کو اندر سے نقصان پہنچانا چاہتا ہے، افغانستان میں پاکستان کے خلاف بھارت کے66 کیمپس تھے، لیکن اب طالبان نے یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، خطے میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، بھارت کے تمام کیمپس بند ہوگئے، بھارت پاکستان کی فوج سے لڑ نہیں سکتا، پاکستان کیا اور کب کرنے جارہا ہے فیصلہ وزیراعظم کریں گے، سی پیک پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے، پاکستان کو چین کے ساتھ دوستی پر ناز ہے، طالبان کی سی پیک میں شامل ہونے کی خواہش اچھی بات ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ دنیا کس سمت جارہی ہے اپوزیشن کو کچھ سمجھ نہیں آرہی، اپوزیشن کیلئے لاہور لاہور ہے جو ان کی سیاست ہے، بلاول، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی سیاست ختم ہورہی ہے۔