نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کے کیسز سننے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ملک میں جب تک چوری نہیں رکتی بجلی کے بلوں میں کمی نہیں آئے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ سالانہ 589 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے جب تک یہ چوری روکی نہیں جاتی عام صارفین کے لیے بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کچھ بجلی چوری کرتے ہیں اور کچھ پیمنٹ نہیں کرتے جس سے 589 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔اس چوری اور عدم ادائیگی کی وجہ سے ادائیگی کرنے والوں کو مہنگی بجلی پڑتی ہے۔ لہٰذا جب تک چوری نہیں رکتی بجلی کے بلوں میں کمی نہیں آئے گی۔اسی لئے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے کہا ہے کہ ہمیں بجلی چوری کرنے کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا ہے۔
نگران وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کی دس تقسیم کار کمپنیاں ہیں۔ ہر علاقے میں بجلی چوری اور ریکوری کی صورتحال مختلف ہے۔ 5 ڈسٹریبیوشن کمپنیز میں 60 فیصد ریکوری نہیں ہوتی۔ 5 ڈسکوز میں 79 ارب روپے کے یونٹس کا نقصان ہوتا ہے۔
محمد علی نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کرلیا جب کہ مردان کے 4 فیڈرز کا بھی ڈیٹا ملا ہے۔ تین مرحلوں میں بجلی چوری روکنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری میں ملوث اہلکاروں کی لسٹیں تیار ہوچکیں۔صوبائی سطح پر ٹاسک فورس کے قیام سے بجلی چوری پر قابو پایا جائے گا۔ پی پی ایم سی کے تحت اسلام آبادمیں ڈیش بورڈ بنادیا۔ بجلی چوری کے کیسز سننے کے لئے سپیشل عدالتوں کا قیام زیر غور ہے۔