جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: پرویز الٰہی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے 

چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ  پرویز الٰہی کے خلاف پولیس کے پاس کچھ تفتیش کرنے کے لیے ہے ہی نہیں۔ حال ہی پرویز الہٰی کو متعدد کیسز میں ڈسچارج کیا گیا۔ رہائی کے بعد گھر جارہے تھے تب تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر لیا۔  اسلام آباد ہائیکورٹ نے وہ آرڈر معطل کیے تو اب اس کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔سیاسی بنیادوں پر انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: پرویز الٰہی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے 

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت ( اے ٹی سی) نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر حملے سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا جہاں دوران سماعت پولیس نے پرویز الٰہی کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پرویز الٰہی کے وکیل سردار عبد الرازق نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا بڑی مضحکہ خیز ہے۔ کی استدعا میں تفتیش کا کوئی ذکر ہی نہیں۔   پرویز الٰہی کے خلاف پولیس کے پاس کچھ تفتیش کرنے کے لیے ہے ہی نہیں۔عدالت کو دیکھنا ہوگا کیا واقعی ان سے تفتیش درکار ہے بھی یا نہیں۔ پرویز الٰہی کو گوجرانوالہ میں درج دو مقدمات میں بری کیا گیا لیکن رہائی کے فوراً بعد گرفتار کیا گیا۔ حال ہی پرویز الہٰی کو متعدد کیسز میں ڈسچارج کیا گیا۔ رہائی کے بعد گھر جارہے تھے تب تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر لیا۔   اسلام آباد ہائیکورٹ نے وہ آرڈر معطل کیے تو اب اس کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔سیاسی بنیادوں پر انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وہ علیل ہیں اور ان کی کمر میں درد ہے۔ 

وکیل کا کہنا تھا کہ صورتحال ایسی ہےکہ کل وکلا ایک دوسرے کی ضمانتیں کروا رہے ہوں گے۔ شاہ محمود کا میں وکیل تھا۔ اسی کیس میں ضمانت کنفرم ہوئی۔ پرویز الٰہی کی شناخت پریڈ کی بھی ضرورت نہیں۔ ملک انہیں جانتا ہے۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ڈپٹی کمشنر لاہور یاپنجاب پولیس کو ڈکٹیٹ نہیں کررہی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیگر مقدمے میں گرفتاری کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا۔   پرویز الٰہی مارچ میں درج مقدمے میں اسلام آباد پولیس کو درکار تھے اس لیے ثبوتوں کو اکٹھاکرنا ہے۔ مخبر نے مدعی کو بتایاکہ پرویز الٰہی شامل تھے۔

پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ڈنڈا، گاڑیاں، مددگار افراد وغیرہ کے حوالے سے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے اور ان کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے پرویز الٰہی کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

بعد ازاں عدالت کی جانب سے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزم پرویز الٰہی کو ضمنی بیان کی بنیاد پر مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ حقائق جاننے کیلئے ملزم کو 2روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جاتا ہے۔ پولیس ملزم پرویز الٰہی کا میڈیکل چیک اپ کروائے۔ پرویز الٰہی سابق ڈپٹی وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں۔ پرویز الٰہی کی زائد عمر کے باعث انہیں گرفتاری کے دوران اچھے ماحول میں رکھا جائے۔سابق وزیراعلیٰ  کی صحت اور تکریم کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اچھے ماحول میں رکھا جائے۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹیوں کو ان سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ پرویز الٰہی کو گھر کا کھانا دینے کی درخواست بھی منظور کی جاتی ہے۔ عدالت نے کہاکہ ایس ایچ او سی ٹی ڈی ملاقات اور گھر کا کھانا فراہم کرنے کے انتظامات کریں۔

فیصلے میں پولیس کو ہدایت کی گئی کہ 8ستمبر کو پرویز الٰہی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرے ۔