امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کالعدم تنظیموں اور ان کے رہنماؤں کے خلاف مزید ٹھوس اور اطمینان بخش اقدامات کرے تاکہ زیادہ ممالک اس فہرست سے نکلنے کے لیے اس کی حمایت کریں۔
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کی مطابقت اور تعمیل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی امریکی ٹیم نے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ وہ اس بارے میں دیگر شرائط پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے۔ امریکی ٹیم مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کر رہی ہے تاکہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پاکستان کی کارکردگی کا تجزیہ کیا جا سکے۔اس کے بعد ہی ستمبر/ اکتوبر میں متوقع نظرثانی اجلاس میں پاکستان کی حمایت کے بارے میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔
متعلقہ پاکستانی اعلیٰ حکام کے مطابق یہ قطعی سیاسی معاملہ ہے۔ پاکستان افغان ایشو پر امریکا کی مدد کررہا ہے۔ واشنگٹن بھی جواب میں اسلام آباد کو گرے لسٹ سے نکالنے میں مدد دے گا۔ امریکی ٹیم اعلیٰ فوجی حکام کے علاوہ ایس ای سی پی کے ذمہ داران اورچیئرمین ایف بی آر سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔ وزیراعظم کے مشیر خزانہ نے امریکی وفد کو اقتصادی اصلاحات پر بریفنگ دی اور بتایا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مالی نظم و ضبط لانے کے لئے نمایاں اقدامات کئے گئے۔ اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو بااختیار بنایا گیا۔ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے مشیر خزانہ نے بتایا کہ مذکورہ ایکشن پلان کی تکمیل کے لئے حتی المقدور اقدامات کئے جا رہے ہیں جس میں وفاقی اور صوبائی سطحوں تمام متعلقہ حکام شامل ہیں۔ امریکی وفد نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقتصادی اصلاحات کی کوششوں میں بدستور پاکستان کے ساتھ شامل رہے گا۔