صحافیوں کاشدید احتجاج, مریم اورنگزیب کا پیمرا ترمیمی بل 2023 واپس لینے کااعلان

مریم اورنگزیب نے کہا  کہ پیمرا کے پرانے سیاہ قانون کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ مخلصانہ سوچ اور بڑی محنت سے یہ بل تیار کیا تھا۔ بعض شقوں کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات کا احترام کرتے ہیں۔

صحافیوں کاشدید احتجاج, مریم اورنگزیب کا پیمرا ترمیمی بل 2023 واپس لینے کااعلان

صحافیوں کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 واپس لینے کااعلان کردیا۔

مریم اورنگزیب نے پیر کو سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بل واپس لینے کا اعلان کیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا  کہ پیمرا کے پرانے سیاہ قانون کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ مخلصانہ سوچ اور بڑی محنت سے یہ بل تیار کیا تھا۔ بعض شقوں کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات کا احترام کرتے ہیں۔4 سال اپوزیشن میں رہتے ہوئے میڈیا کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے کہاکہ جبر،فسطایئت اورآمریت کے خلاف میڈیا کے ساتھ مل کر ہمیشہ جدوجہد کی۔ آئینی اورجمہوری سوچ پر نہ کوئی سمجھوتہ کیا ہے نہ کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ دو روزقبل سینیٹ میں بھی پیمرا ترمیمی بل پیش کیے جانے کے موقع پراپویشن کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس نے بل واپس لینے کا خیر مقدم کیا ہے۔ لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ دیر آید درست آید،حکومت کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

22 جولائی کو وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا ہے کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023 منظور کرلیا گیا۔

مریم اورنگزیب نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023 منظور کرلیا۔ پیمرا بل گزشتہ ایک سال کے دوران تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد تیار کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سٹیک ہولڈرز جوائنٹ کمیٹی کا حصہ ہیں جن میں پی ایف یو جے، پی بی اے، ایمنڈ، سی پی این ای اور اے پی این ایس شامل ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بل کا بنیادی مقصد صحافیوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانا اور پاکستان میں آزاد، ذمہ دار اور اخلاقی میڈیا ماحول کو فعال کرنا ہے جیسا کہ دنیا بھر کے جمہوری ممالک میں رائج ہے۔

مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ یہ بل مختلف اہم دیرینہ مسائل اور معاملات کو حل کرے گا جن میں چیئرمین پیمرا کے غیر مرتکز اختیارات، پیمرا اتھارٹی اور شکایات کونسل میں پی ایف یو جے اور پی بی اے کی نمائندگی کا فقدان، صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی تعریف شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔