اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سوشل میڈیا قوانین کیلئے کمیٹی بنائی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہنا ہے کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کو کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملیکہ بخاری، سینیٹر علی ظفر، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن(پی ٹی اے) شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی ایک ماہ میں اپنی سفارشات وزیر اعظم عمران خان کو بھجوائےگی۔
اٹارنی جنرل آفس کا کہنا ہے کہ کمیٹی اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست گزار سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو سنے گی۔
یاد رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا تھا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے حوالے سے چلنے والی جعلی اور من گھڑت ویڈیوز اور افواہوں کے معاملات کے علاوہ 28 جنوری 2020 کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی سی ایل پنشنرز کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کی اختیار کی گئی سپیشل رپورٹ پر عملدرآمد کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
جبکہ سوشل میڈیا متنازعہ قوانین سے متعلق ایک سماعت کے دوران چیف جسسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) وکیل کو آزادی اظہار دبانے والے بھارت کی مثال دینے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں بھارت کا ذکر نہ کریں ہم بڑے کلئیر ہیں کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو اگر بھارت غلط کر رہا ہے تو ہم بھی غلط کرنا شروع کردیں؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی اے حکام سے سول کیا کہ ایسے رُولز بنانے کی تجویز کس نے دی اور کس اتھارٹی نے انہیں منظور کیا؟ اگر سوشل میڈیا رُولز سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہو گی تو یہ احتساب کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ تنقید کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ حوصلہ شکنی، کوئی بھی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں۔