اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی جانب سے بنائے گئے نئے سوشل میڈیا قوانین کے حوالے سے رائے کا اظہار کرتے ہوئے سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے بنائے گئے قوانین کی آڑ میں اختلافی آوازوں کو بند کرنے کے قوی امکانات ہیں۔ اس بات کا اشارہ گل بخاری پر بنائے گئے مقدمے سے بھی ملتا ہے۔ عاصمہ شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے کچھ عرصے میں پاکستان کے میڈیا کو ریگولیشن کے نام پر پوری طرح سے کنٹرول کرنے کی جو کوششیں کی گئی ہیں، ان کا اثر اب سوشل میڈیا تک آ گیا ہے۔
معروف قانون دان یاسر لطیف ہمدانی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے قوانین بنانے کے لئے درست طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا گیا۔ یاسر ہمدانی کا کہنا ہے کہ یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک وغیرہ کبھی بھی یہاں رجسٹریشن نہیں کروائیں گے۔ جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے قوانین میں بہت سے ایسے مسائل ہیں جن میں کوئی بین الاقوامی کمپنی نہیں پڑنا چاہے گی۔ اور اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ اگر یہ قوانین لاگو ہو جائیں تو یہ کمپنیاں اپنی سروسز پاکستان میں بند کر دیں۔ یاسر ہمدانی کے مطابق یہ قوانین، حکومت کے غلط فیصلوں میں سے ایک ہیں اور حکومت کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔