وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے جمعرات کو ترمیم شدہ سوشل میڈیا قواعد کا اعلان کیا ہے جس کا عنوان ، "غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اور بلاک کرنے (طریقہ کار ، نگرانی اور حفاظت) قواعد ، 2021"
“Removal and Blocking of Unlawful Online Content (Procedure, Oversight and Safeguards) Rules, 2021” ہے۔
وفاقی حکومت نے نئے سوشل میڈیا قوانین کے ذریعے صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے آن لائن سپیسز، میڈیا کنٹرول اور آوازوں کو دبانے کے خدشات کو دور کرنے کی بجائے، بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضاتکو دور کرنے کے لیے قوانین میں احتیاط سے ترامیم کی ہیں۔
نئے قوانین کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کو اب بھی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے تحت رجسٹر ہونا پڑے گا اور پاکستان میں ایک دفتر قائم کرنا پڑے گا لیکن اس پر عمل کرنے کے لیے انہیں ایک غیر معینہ مدت دی گئی ہے کیونکہ نئے قوانین کے مطابق انہیں اپنے دفاتر ’ جب بھی ممکن ہوں‘ قائم کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سے قبل کمپنیوں کو نو ماہ کے اندر پاکستان میں فزیکل دفاتر قائم کرنے کو کہا گیا تھا۔
سوشل میڈیا کمپنیوں کو دی جانے والی ایک اور رعایت یہ ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے نامناسب سمجھے جانے والے مواد کو ہٹانے کے لیے 48 گھنٹے دیے جائیں گے جس کی مدت پہلے 24 گھنٹے تھی۔
حکومت نے اپنی طرف سے واضح طور پر سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس کو جیتنے کی کوشش کی ہے تاکہ ان قوانین کے ذریعے پاکستان میں اختلاف رائے کو منہدم کرنے کی ایک بڑی رکاوٹ کو دور کیا جا سکے۔
ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف پاکستان (DigiMAP) ترمیم شدہ قوانین کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت نے احتجاج کرنے والے صحافیوں کو یقین دلانے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا اور ڈیجیٹل میڈیا اتحاد سمیت میڈیا اداروں کی جانب سے بار بار سامنے آنے والے خدشات پر غور کرنے سے انکار کیا گیا۔ حکومت کا یہ غیر ہم آہنگ رویہ منصفانہ تنقید کی اجازت دینے سے انکار کرنے والی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ رویہ انتہا پسندی ، معاشی عدم تحفظ اور جمہوریت کے لیے مسلسل خطرے کے خلاف پہلے سے سخت لڑائی لڑنے والے ملک میں معلومات کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے پربضد ہے۔
ان نئے سخت اور خوفناک قوانین کے اصل متاثرین وہ صحافتی پلیٹ فارمز اور میڈیا صارفین ہوں گے جن کے طاقتور حلقوں کے احتساب کے جائز مطالبات کو رد کر دیا گیا اور اظہار رائے کی آزادی کو سختی سے روک دیا گیا ہے۔ یہ قوانین پاکستان کی بنیادی آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی ہے اور اس کا مقصد ملک کونچلی جمہوری ریاستوں کی فہرست میں گھسیٹنا ہے جس کے تحت اپنے شہریوں کو پالیسی سازی اور ریاستی ترقی میں مرکزی بنانے کے بجائے خوف کے ذریعے حکمرانی کرنا ہے۔