اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے کو قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے کو قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کے روز پارہ چنار سے تعلق رکھنے والے نوجوان طالب علم سعید محمد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کرتے ہوئے، ریمارکس دیے کہ انٹرنیٹ تک رسائی آئینی اور بنیادی حق ہے جس سے کسی کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو احکامات جاری کیے کہ وہ سابقہ فاٹا کے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے لئے اقدامات کریں۔

واضح رہے کہ سابقہ فاٹا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کی پیش نظر سیکیورٹی فورسز کے احکامات پر 3G اور 4G سروس کئی سال پہلے معطل کر دی گئی تھی۔

33767/

پارہ چنار سے تعلق رکھنے والے نوجوان طالب علم سعید محمد نے اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی کہ ملک میں تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹیوں کو آن لائن کلاسز شروع کرنے کے احکامات دیے تھے مگر قبائلی علاقہ جات میں 3G اور 4G سروسز بند ہونے کی وجہ سے نوجوان طالبعلموں کا مستقبل خطرے میں ہے، جس کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی۔

سابقہ فاٹا میں انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے درخواست گزار کے وکیل عبدالرحیم ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کے سامنے مؤقف اپنایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے طالبعلم گھروں میں محصور ہیں اور پاکستان بھر کے طالبعلموں کو آن لائن کلاسز کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے مگر قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث پٹیشنر اور دیگر ہزاروں طالبعلموں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طالب علموں کو اس سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔

جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے پوچھا کہ کیا انٹرنیٹ کی سہولت سرے سے موجود ہی نہیں؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پورے علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت ہی نہ ہو۔ کیا یہ سہولت ان علاقوں میں تھی ہی نہیں یا کسی وجہ سے بند ہے۔

چیف جسٹس کا استفسار پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے وزیراعظم، وزیراعلی خیبر پختونخوا اور گورنر کو درخواست دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جن کی ضمانت آئین نے دی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے متعلقہ اداروں کو احکامات دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ فاٹا کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کو بحال کرنے کے لئے اقدامات کئے جائے اور سیکریٹری وزارت انفارمیش ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے عدالت میں ایک رپورٹ بھی جمع کرا دیں کہ انٹرنیٹ سروس کیوں بند کی گئی تھی، جس کے بعد سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔