سینیٹ  نے پیمرا ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے منظورہوچکا ہے۔ بل پڑھے بغیر جان بوجھ کر متنازع بنایا گیا۔ یہ بل حکومت نے ضرور پیش کیا ہے لیکن یہ بل میڈیا انڈسٹری کا ہے۔ مس انفارمیشن اورڈس انفارمیشن کی تشریح کیلئے مختلف 12 ممالک سے مدد لی گئی ہے۔

سینیٹ  نے پیمرا ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا

پیمرا ترمیمی بل 2023 سینیٹ سے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹ میں پیمرا ترمیمی بل کے 18 شقوں کی منظوری دے دی گئی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی آرڈننس 2023  دوبارہ پیش کیا۔ پیمرا ترمیمی بل 2023 ایوان میں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

وفاقی وزیر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل پرمختلف صحافتی تنظیموں سےمشاورت ہوئی۔ اس بل کے ذریعے ہم نے کونسل آف اپیل میں میڈیا مالکان کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو بھی نمائندگی دی۔ صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی لیکن اس سب کے باوجود یہ کہا گیا کہ یہ بل لیبر لاز کے خلاف ہے۔جو ادارہ 2 ماہ میں ادائیگیاں نہیں کرے گا حکومت اس کو اشتہار نہیں دے گی۔ بل پڑھے بغیر جان بوجھ کر متنازع بنایا گیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے منظورہوچکا ہے۔ بل سینیٹ میں آیا اور پھر یہ قائمہ کمیٹی میں گیا اور کمیٹی اجلاس میں یہ رائے سامنے آئی کہ چیئرمین پیمرا کی تعیناتی پارلیمنٹ کرے۔ میں نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ اگرکوئی ترمیم ہے تو ہمیں دی جائے۔ کمیٹی اجلاس میں ترامیم تو نہ آئیں لیکن سوشل میڈیا پر میری ذات پرتنقید کی گئی۔یہ بل حکومت نے ضرور پیش کیا ہے لیکن یہ بل میڈیا انڈسٹری کا ہے۔ مس انفارمیشن اورڈس انفارمیشن کی تشریح کیلئے مختلف 12 ممالک سے مدد لی گئی ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل صحافیوں کا 40 رکنی وفد وزیراعظم سے ملا۔ جس میں میڈیا مالکان بھی موجود تھے۔وفد نے وزیراعظم کو کہا کہ یہ صحافیوں کی فلاح کا بل ہے۔ اسے منظور کیا جائے۔ بل کو ترامیم کے بعد واپس قومی اسمبلی جانا ہے لہذا اسے منظور کر لیا جائے۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اعتراض اٹھایا کہ وزیر اطلاعات نے بل واپس لیا اب کیسے پیش کیا جاسکتا ہے؟ بل کو کمیٹی میں بھیجا جائے۔ عجلت میں دوبارہ کیوں لایا جارہا ہے؟

دوسری طرف سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی پر سب متفق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پیمرا کی مدت ملازمت کی کوئی حد ہونی چاہیے۔ چیئرمین پیمرا کی تعیناتی پارلیمانی کمیٹی کرے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جتنی بھی صحافیوں کی تنظیمیں ہیں ان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ اب ممبران بھی ایوان سے خفیہ چیزیں رکھ کر قرار داد ایوان میں لارہے ہیں۔ آج بھی کاغذ کا پلندہ ہے اور نہیں معلوم کیا کہاں سے آرہا ہے۔

طاہر بزنجو نے کہا کہ سیاست دانوں کی طرح صحافتی تنظیمیں میں آپس میں تقسیم ہیں۔

بل کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے واک آؤٹ کیا۔ رضا ربانی اور طاہر بزنجو بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔

بعد ازاں، ایوان بالا نے پیمرا ترمیمی بل 2023 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔