حکومتی اتحادی جماعتوں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) اور ایم کیو ایم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
باپ کے رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکرصوبائی اسمبلی، اراکین سینیٹ، قومی اسمبلی اورصوبائی وزرا نے شرکت کی۔
اجلاس میں گفتگو کی گئی کہ وفاق میں بی اے پی، پی ٹی آئی کی سب سے بڑی اتحادی جماعت ہے لیکن بڑا اتحادی ہونے کے باوجود بی اے پی کو اس کا جائز مقام نہیں دیا جارہا۔
اجلاس میں ارکارن نے اتفاق رائے کیا کہ وفاقی کابینہ میں بی اے پی کی نمائندگی نہ ہونےکے برابرہے اور بی اے پی وفاق میں پی ٹی آئی کی غیرمشروط حمایت کرکے تھک چکی ہے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ارکان نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان پارٹی کے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کریں اور مطالبات پورے نہ ہونے، تحفظات دور نہ کرنےکی صورت میں بی اے پی آہندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
دوسری جانب ملک میں سیاسی رابطوں میں تیزی آ گئی، وفاق میں حکومتی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان کا وفد منگل کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد میں عامر خان اور وسیم اختر بھی شامل ہوں گے۔ ملاقات میں متحدہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ورکنگ ریلیشن شپ پر بھی گفتگو کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے صاحبزادے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لاہور میں قائد حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف سے ملاقات کرچکے ہیں۔
ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کی قیادت نے ملکی سیاسی صورتِ حال، حکومت مخالف مارچ اور آئندہ کی حکمتِ عملی پر تبادلۂ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر بھی بات ہوئی تھی۔